Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا : پھر ہم نے بھیجے عَلَيْهِمُ : ان پر الطُّوْفَانَ : طوفان وَالْجَرَادَ : اور ٹڈی وَالْقُمَّلَ : اور جوئیں۔ چچڑی وَالضَّفَادِعَ : اور مینڈک وَالدَّمَ : اور خون اٰيٰتٍ : نشانیاں مُّفَصَّلٰتٍ : جدا جدا فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : ایک قوم (لوگ) مُّجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
پھر ہم نے ان پر بلانازل کی اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون (یہ سب) جداجدا نشان تھے،171 ۔ مگر وہ تکبر ہی کرتے رہے اور وہ لوگ تھے ہی (عادی) مجرم،172 ۔
171 ۔ (قہر خداوندی کی بھی اور صداقت موسوی کے بھی) توریت کی کتاب خروج باب 7 ۔ 8 ۔ 9 ۔ کی مختلف آیتوں میں ان میں سے اکثر عذابوں کا ذکر موجود ہے۔ ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن الجراد۔ ٹڈیوں نے مصریوں کی زراعت کو برباد کردیا (آیت) ” القمل “۔ مصریوں کے کپڑوں اور جسموں میں یہ گندے کیڑے لپٹ گئے۔ (آیت) ” الضفادع “۔ مینڈکوں کی ہر جائی افراط نے مصریوں پرکھانا، پانی سب حرام کردیا۔ (آیت) ” الدم “۔ دریائے نیل مصریوں کے حق میں خونیں ہوگیا تھا۔ (آیت) ” الطوفان “۔ عربی میں طوفان ہر شدید وملک گیر حادثہ ابتلاء کو کہتے ہیں۔ الطوفان کل حادثۃ تحیط بالانسان (راغب) قال الزجاج الطوفان من کل شیء ماکان کثیرا محیطا مطبقا بالقوم کلھم (کبیر) توریت میں ذکر آتشیں ذالہ باری (اولوں میں لپٹی ہوئی آگ) کا آتا ہے (خروج۔ 9:23 ۔ 27) ہوسکتا ہے کہ الطوفان سے اشارہ اسی جانب ہو۔ عام طور پر مفسرین نے اس سے مراد موت یا وبائی مرض لیا ہے۔ الطوفان ھو الموت (کبیر عن ابن عباس ؓ قیل الجدری وقیل الطاعون (بیضاوی) وجاء من عطاء و مجاھد تفسیرہ بالموت (روح) ۔ 172 ۔ (کہ اتنے کھلے عجائب قدرت دیکھ کر بھی قائل نہ ہوئے)
Top