Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا : پھر ہم نے بھیجے عَلَيْهِمُ : ان پر الطُّوْفَانَ : طوفان وَالْجَرَادَ : اور ٹڈی وَالْقُمَّلَ : اور جوئیں۔ چچڑی وَالضَّفَادِعَ : اور مینڈک وَالدَّمَ : اور خون اٰيٰتٍ : نشانیاں مُّفَصَّلٰتٍ : جدا جدا فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : ایک قوم (لوگ) مُّجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
پس ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیوں کے دَل اور جوئیں اور مینڈک اور لہو کہ یہ سب الگ الگ نشانیاں تھیں اس پر بھی انہوں نے سرکشی کی اور ان کا گروہ مجرموں کا گروہ تھا
فرعونیوں کو مختلف عذابوں میں گرفتار کئے جانے کا بیان : 144: اس تاریخی مقابلہ و مناظرہ کے بعد بعض روایات کے مطابق بیس سال تک موسیٰ (علیہ السلام) مصر میں مقیم رہے اور فرعونیوں اور اسرائیلیوں کا اللہ کا پیغام سناتے رہے اور حق کی طرف ان کو دعوت دیتے رہے اور اس عرصہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے جو نشانات مختلف اوقات میں یکے بعد دیگرے عطا فرمائے ان میں سے چار کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے اور پانچ کا ذکر قرآن کریم کی زیر نظر آیت میں بیان ہوا اس طرح کل نو نشانات کا ذکر اس طرح مکمل ہوتا ہے کہ : 1 ۔ عصا 2 ۔ ید بیضا۔ 3 ۔ جادوگروں کو برسرعام شکست دینا 4 ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پیشگی اعلان کے مطابق سارے ملک میں قحط۔ 5 ۔ طوفان۔ 6 ۔ ٹڈی دل۔ 7 ۔ جوئیں اور سسریاں 8 ۔ مینڈکوں کا طوفان ۔ 9 ۔ اور خون بلا شبہ یہ تمام امور ایسے ہیں جو ہمیشہ دنیا میں موافق قانون قدرت واقع ہوتے رہتے ہیں ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں بھی واقع ہوئے تھے ایسے واقعات انسانوں کے گناہوں سے منسوب کرنا بھی قانون فطرت کے تابع ہے جس پر انبیاء کرام مبعوث ہوتے رہے ۔ ان واقعات ارضی و سماوی کو بھی اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کی قوم کے گناہوں سے منسوب کیا ہے اس کا تفصیلی بیان تورات میں ہے۔ قرآن کریم نے اس کو بطور تذکرہ پیش کیا ہے طوفان کے متعلق طوفان کی عبارات اس طرح ہیں : اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا تاکہ سب ملک مصر میں انسان اور حیوان اور کھیت کی سبزی پر جو ملک مصر میں ہے اولے گریں اور موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اٹھائی اور خداوند نے رعد اور اولے بھیجے اور آگ زمین تک آنے لگی اور خدا وند نے مصر پر اولے برسائے۔ پس اولے گرے اور اولوں کے ساتھ آگ ملی ہوئی تھی اور وہ اولے ایسے بھاری تھے کہ جب سے مصری قوم آباد ہوئی ایسے ملک میں کبھی نہیں پڑے تھے اور اولوں نے سارے ملک میں ان کو جو میدان میں تھے کیا انسان کیا حیوان سب کو مارا اور کھیتوں کی ساری سبزی کو بھی اولے مار گئے اور میدان کے سب درختوں کو توڑ ڈالا۔ ( خروج 7 : 18 تا 21 ) (جراد ) ٹڈی کو کہتے ہیں اور اس کی تفصیل تورات میں اس طرح ہے کہ تب خدا نے موسیٰ سے کہا کہ ملک مصر پر اپنا ہاتھ بڑھا تاکہ ٹڈیاں ملک مصر پر آئیں اور ہر قسم کی سبزی کو جو اس اولوں سے بچ رہی ہے چٹ کر جائیں۔ پس مو سیٰ نے ملک مصر پر اپنی لاٹھی بڑھائی اور خداوند نے اس سارے دن اور ساری رات پر وہ آندھی چلائی اور صبح ہوتے ہوتے پر وہ آندھی ٹڈیاں لے آئی اور ٹڈیاں سارے ملک مصر پر چھا گئیں اور وہیں مصر کی حدود میں بسیرا کیا اور ان کا دل ایسا بھاری تھا کہ نہ تو ان سے پہلے ایسی ٹڈیاں کبھی آئیں اور نہ ان کے بعد پھر آئیں گی کیونکہ انہوں نے تمام روئے زمین کو ڈھانک لیا ایسا کہ ملک میں اندھیرا ہوگیا اور انہوں نے اس ملک کی ایک ایک سبزی اور درختوں کو میووں کو جو اولوں سے بچ گئے تھے چٹ کرلیا اور ملک مصر میں نہ تو کسی درخت کی نہ کھیت کی نہ کسی سبزی کی ہریالی باقی رہی۔ ( خروج 10 : 12 تا 15) قمل عربی میں جو ئوں کو بھی کہتے ہیں اور چھوٹی مکھیوں کو بھی اگر تورات میں جو ئوں کا ذکر نہ ہوتا تو ہم یہاں ترجمہ میں مکھیاں لکھتے کہ انسانی ہلاکت کے لئے وہ زیادہ موثر و قطعی ہیں ۔ اس آفت کا ذکر تورات کے الفاظ میں اس طرح ہے کہ تب خداوندنے موسیٰ سے کہا ہارون سے کہہ کہ اپیک لاٹھی بڑھا کر زمین کے گرد کو مارتا کہ وہ تمام ملک مصر میں جوئیں بن جائیں انہوں نے ایسا ہی کیا اور ہارون نے اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ بڑھایا اور زمین کی گرد کو مارا اور انسان اور حیوان پر جوئیں ہوگئیں اور تمام ملک مصر میں زمین کی ساری گرد جوئیں بن گئی۔ ( خروج 8 : 16 ۔ 17) الضفادع ضفدع کی جمع ہے اور ضفدع مینڈک کو کہتے ہیں ۔ اس عذاب کی تفصیل تورات میں اس طرح بیان ہوئی ہے کہ پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ فرعون کے پاس جا اور اس بعد خداوند یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دو تاکہ وہ میری عبادت کریں اور اگر تو ان کو جانے نہ دے گا تو دیکھ میں تیرے ملک کو مینڈکوں سے ماروں گا اور دریا بیشمار مینڈکوں سے بھر جائے گا اور وہ آکر تیرے گھر میں اور تیری آرام گاہ میں اور تیرے پلنگ پر اور تیرے ملازموں کے گھروں میں اور تیری رعیت پر اور تیرے تنوروں اور آٹا گوندھنے کے لگنوں میں گھستے پھریں گے اور تجھ پر اور تیری رعیت پر اور تیرے نوکروں پر چڑھ جائیں گے اور خداوند نے موسیٰ کو فرمایا کہ ہارون سے کہہ اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ اور دریائوں اور نہروں اور جھیلوں پر بڑھا اور مینڈکوں کو ملک مصر پر چڑھا لا چناچہ جتنا پانی مصر میں تھا اس پر ہارون نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مینڈک چڑھ آئے اور ملک مصر کو ڈھانپ لیا ۔ ( خروج 8 : 1 تا 6) (ـ دم ) کے معنی خون کے ہیں اور اس کے متعلق تورات کا بیان اس طرح ہے کہ اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ ہارون سے کہہ کہ اپنی لاٹھی لے اور مصر میں جتنا پانی ہے یعنی دریائوں اور نہروں اور جھیلوں اور تالابوں پر اپنا ہاتھ بڑھا تاکہ وہ خون بن جائیں اور سارے ملک مصر میں پتھر اور لکڑی کے برتنوں میں بھی خون ہی خون ہوگا اور موسیٰ اور ہارون نے خداوند کے حکم کے مطابق کیا اس نے لاٹھی اٹھا کر اس فرعون اور اس کے خادموں کے سامنے دریا کے پانی پر مارا اور دریا کا پانی سب خون ہی خون ہوگیا اور دریا کہ مچھلیاں مر گئیں اور دریا سے تعفن اٹھنے لگا اور مصری دریا کا پانی پی نہ سکے اور تمام ملک مصر میں خون ہی خون ہوگیا۔ ( خروج 7 : 18 تا 21) قرآن کریم نے ان کے صرف ناموں پر اکتفا کیا اس لئے کہ جن لوگوں کو مخاطب کیا گیا تھا اس کی تفصیل ان کی اپنی کتب میں موجود تھی جیسی کچھ بھی تھی اور اس کے طرف ان کی توجہ دلانا مقصود تھا۔ وہ قرآن کریم نے دلا دی۔ پھر ان کو آیات مفصلات یعنی الگ الگ نشانیاں کہ کر بتا دیا کہ یہ سب باتیں تورات کے بیان کے مطابق الگ الگ واقع ہوئیں تاکہ ان کو درس عبرت دیں لیکن اس پر بھی انہوں نے سر کشی کی اور ان کا گروہ دراصل مجرموں کا گروہ تھا یعنی یہ لوگ مجرم تھے اور اللہ تعالیٰ کبھی مجرموں کو راہ یاب یا کامیاب نہیں کرتا اس لئے ان کے لئے نشانیاں ہدایت کی بجائے صرف اتمام حجت اور قساوت قلب کا باعث بنتی ہیں۔
Top