Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 69
وَدَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَكُمْ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَدَّتْ : چاہتی ہے طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَوْ : کاش يُضِلُّوْنَكُمْ : وہ گمراہ کردیں تمہیں وَمَا : اور نہیں يُضِلُّوْنَ : وہ گمراہ کرتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں سمجھتے
(اے اہل اسلام) بعضے اہل کتاب اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ تم کو گمراہ کردیں مگر یہ (تم کو کیا گمراہ کریں گے) اپنے آپ کو ہی گمراہ کر رہے ہیں اور نہیں جانتے
(69) اصحاب رسول اکرم ﷺ میں سے حضرت معاذ حذیفہ اور عمار کو غزوہ احد کے دن کعب بن اشرف اور اس کے ساتھیوں نے اپنے دین یہودیت کی دعوت دی کہ اسلام کو چھوڑ دیں اور اس کو قبول کو لیں، اللہ تعالیٰ اس کا ذکر فرماتے ہیں، اہل کتاب کی جماعت اس بات کی آرزو کرتی ہے کہ تمہیں تمہارے دین اسلام سے گمراہ کر دین، مگر درحقیقت وہ خود دین الہی سے دور ہوچکے ہیں اور وہ یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو اس چیز کی اطلاع کردے گا جن باتوں کا تم اپنی کتابوں میں قرار کرتے ہو۔
Top