Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 69
وَدَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَكُمْ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَدَّتْ : چاہتی ہے طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَوْ : کاش يُضِلُّوْنَكُمْ : وہ گمراہ کردیں تمہیں وَمَا : اور نہیں يُضِلُّوْنَ : وہ گمراہ کرتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں سمجھتے
اہل کتاب میں سے ایک گروہ چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں راہ سے ہٹا دے، حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو گمراہی میں نہیں ڈال رہے ہیں مگر انہیں اس کا شعور نہیں
اہل کتاب کی تمنا تشریح : اہل کتاب خود گمراہ ہیں اس لئے وہ مسلمانوں کو بھی گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کا محافظ اللہ تعالیٰ ہے اس لئے وہ ان کو اپنے جال میں پھنسا کر گمراہ نہیں کرسکتے۔ بلکہ ان غلط کوششوں میں پڑ کر وہ صرف اپنے اعمال نامے کو ہی خراب کریں گے۔ دوبارہ اللہ تعالیٰ اہل کتاب کو سمجھاتا ہے کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کے کلام کا انکار نہ کرو۔ آخرالزماں نبی ﷺ اور قرآن کریم کے بارے میں تمہاری کتابوں میں صاف صاف بتا دیا گیا ہے۔ تم ان کی سچائیوں کو خوب اچھی طرح جانتے ہو پھر بھی کھلم کھلا ان کی مخالفت کرتے ہو اور تنہائی میں قرآن اور محمد ﷺ کو مانتے ہو۔ جیسا کہ سورة بقرہ میں ذکر ہوچکا ہے کہ یہودیوں نے تورات کے بعض احکامات دنیاوی لالچ کی وجہ سے بالکل ہی ختم کر ڈالے تھے اور بعض کو دنیاوی مصلحتوں کی وجہ سے چھپاتے تھے۔ مثلاً : نبی اکرم ﷺ کے بارے میں جو کچھ ان کی کتاب میں بتایا گیا تھا۔ وہ لوگوں سے اسے چھپاتے تھے۔ اسی لئے رب العزت نے ان کو خبردار کیا ہے کہ تم لوگ سچ اور جھوٹ کو ملا کر مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہو، جو بھی کرو، یہ تمہارے اعمال کا حصہ بنیں گے۔ مسلمانوں کو اللہ اپنی حفاظت میں لئے ہوئے ہے۔ ان آیات میں یہود و نصاریٰ کی ایک دوسری سازش کا ذکر کیا گیا ہے۔ وہ اس طرح کہ انہوں نے کچھ بندے اپنے ایسے تیار کئے کہ جو بظاہر مسلمان ہوجاتے نمازیں بھی پڑھ لیتے مگر ایک پہر گزرنے پر پھر اسلام سے منکر ہوجاتے اور خوب نشر کرتے کہ بھئی مسلمانوں میں تو بہت زیادہ خرابیاں ہیں۔ اسی لئے ہم نے اسلام سے خارج ہونے کا سوچ لیا ہے۔ یہ چال تھی کیوں کہ عرب کے ان پڑھ اور جاہل لوگ ان عیسائیوں کو بڑا عالم فاضل سمجھتے تھے اور ان کی اس چال سے نو مسلم شک میں پڑ سکتے تھے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ کی مدد مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ اس لئے وہ ان کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے۔ یہ دشمنی ابھی تک ختم نہیں ہوئی، بلکہ اسرائیلی ریاست کی غلط اور منافقانہ سازشیں ہر وقت مسلمان ممالک اور قوم کی تباہی اور نقصان کی تاک میں تیار ہوتی رہتی ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے ہر وقت ہوشیار رہنا چاہئے اور اپنے بزرگوں کو سامنے رکھتے ہوئے نیکی کی راہیں اپنانی چاہئیں اور جہاد کے لئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے۔ ڈاکٹر محمد اقبال مسلمان کے لئے فرماتے ہیں۔ خطر پسند طبیعت کو سازگار نہیں وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد شاعر کے نزدیک کائنات کا ہر ذرہ حرکت اور جدوجہد میں لگا ہوا ہے اور مسلمان کی شان کے خلاف ہے کہ وہ اپنی زندگی میں عزم و ہمت اور یقین کے ساتھ آگے بڑھنے کو شامل نہ کرے۔ اس کا تو ہر وقت کا کام ہے نیکی کو پھیلانا، دین کو پھیلانا اور گمراہی کا خاتمہ کرنا۔ یعنی ہر وقت شیطان سے لڑنا۔
Top