Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 69
وَدَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَكُمْ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَدَّتْ : چاہتی ہے طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَوْ : کاش يُضِلُّوْنَكُمْ : وہ گمراہ کردیں تمہیں وَمَا : اور نہیں يُضِلُّوْنَ : وہ گمراہ کرتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں سمجھتے
یہ آرزو تھی اہل کتاب کے ایک گروہ کی کہ تم کو کس طرح گمراہ کریں، اور وہ تو اپنے آپ ہی کو گمراہی میں ڈالتے ہیں اور آگاہ نہیں ہیں۔
یہود کی شرارت شان نزول : چند یہود نے حضرت معاذ بن جبل ؓ اور حضرت حذیفہ بن الیمان ؓ وغیرہ کو یہ رغبت دلائی کہ وہ دین محدی ( ﷺ) کو چھوڑ کر یہودی ہوجائیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ مسلمان اپنے دین پر خدا عزوجل کی طرف سے پکے ہیں، ان کو تو کسی کے بہکانے سے کچھ ضرر نہیں پہنچ سکتا مگر بہکانے کا اثر بہکانے والوں کے نامہ اعمال میں لکھا جاوے گا جس سے وہ غافل ہیں۔
Top