Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 69
وَدَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَكُمْ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَدَّتْ : چاہتی ہے طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَوْ : کاش يُضِلُّوْنَكُمْ : وہ گمراہ کردیں تمہیں وَمَا : اور نہیں يُضِلُّوْنَ : وہ گمراہ کرتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں سمجھتے
اہل کتاب کا ایک گروہ چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں راہ راست سے ہٹادے ‘ حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو گمراہی میں نہیں ڈال رہے ہیں مگر انہیں اس کا شعور نہیں ۔
اہل کتاب مسلمانوں کے خلاف جو عداوت دلوں میں چھپائے ہوئے تھے وہ نظریاتی عدوات تھی ، وہ ہرگز نہیں چاہتے تھے کہ یہ امت کبھی راہ راست پر آئے ۔ وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے تھے کہ یہ امت پوری قوت پورے یقین اور پورے اعتماد کے ساتھ اپنے نظریات کی طرف لوٹ آئے ۔ اس لئے ان کی تمام جدوجہد اس نکتے پر مرکوز ہے کہ وہ اسلامی نظام حیات سے اس امت کو ادہر ادہر کردیں اور اسے صراط مستقیم سے پھیر دیں۔ وَدَّتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ……………” اہل کتاب میں سے ایک گروہ یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں راہ راست سے ہٹادے۔ “ یہ ان کی نفسانی خواہش ہے ۔ ان کے دلوں کی تہہ میں یہ جذبہ چھپا ہوا ہے ۔ ان کی ہر سازش کے پیچھے ان کی یہ خواہش کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔ ان کی ہر تدبیر ‘ ہر بحث ‘ ہر مناظرہ اور ہر تلبیس کے پس پشت یہی خواہش کارفرما ہے اور ان لوگوں کی یہ خواہش محض دشمنی ‘ ہوائے نفس اور شرارت پر مبنی ہے ۔ اس لئے وہ صریح گمراہی ہے ۔ اس لئے کہ سچائی ‘ بھلائی اور ہدایت وخیر خواہی کے جذبات کے نتیجے میں اس قسم کی خواہش کبھی پیدا نہیں ہوتی اور وہ جب بھی اہل اسلام کی گمراہی کے لئے کوئی جدوجہد شروع کرتے ہیں ‘ اسی وقت وہ خود گمراہ ہوجاتے ہیں۔ وَمَا يُضِلُّونَ إِلا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ……………” حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو گمراہی میں نہیں ڈال رہے مگر انہیں اس کا شعور نہیں ہے۔ “ اور مسلمان جب تک اسلام پر قائم رہیں گے وہ اپنے ان دشمنوں کی تدابیر کا اچھی طرح مقابلہ کرسکیں گے ۔ اہل کفر ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے ۔ اللہ تعالیٰ ہر وقت ان کو سازشیوں کی سازشوں سے بچانے والا ہے اور جب تک وہ پکے مسلمان ہیں ان کی تدابیر کو اللہ خود ان کے خلاف الٹاتا ہے۔
Top