Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 69
وَدَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَكُمْ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَدَّتْ : چاہتی ہے طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَوْ : کاش يُضِلُّوْنَكُمْ : وہ گمراہ کردیں تمہیں وَمَا : اور نہیں يُضِلُّوْنَ : وہ گمراہ کرتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں سمجھتے
اہل کتاب میں سے ایک گروہ کو تو یہی پسند ہے کہ تمہیں گمراہ کرکے رہے حالانکہ وہ بجز اپنے اور کسی کو بھی گمراہ نہیں کرتے اور (اس کی بھی) خبر نہیں رکھتے،160 ۔
160 ۔ روایتوں میں آتا ہے کہ یہود کے حوصلہ اتنے بڑھے ہوئے تھے اور انہیں باطل کی قوت پر اتنا غرہ تھا کہ خود اسلام قبول کرنا الگ رہا۔ مسلمانوں کو بھی ان کے عقائد سے برگشتہ کردینے کی فکر میں لگے رہتے تھے آج بھی کتنے مسیحیوں کے دل میں یہ تمنا جیتی جاگتی موجود ہے کہ مسلمان مسیحیت قبول کریں یا نہ کریں بہرحال اپنے اسلامی عقائد سے تو ڈگمگاہی جائیں۔ (آیت) ” طآئفۃ من اھل الکتب “۔ خاص اشارہ یہود کی جانب ہے۔ (آیت) ” یضلونکم “۔ خطاب عام مسلمانوں سے ہے۔ (آیت) ’ ما یضلون الا انفسھم “۔ یعنی حقیقتہ وہ مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں تو کامیاب ہوتے نہیں۔ خود اپنے ہی نامہ اعمال کو اور زیادہ سیاہ کرتے رہتے ہیں۔ (آیت) ” ما یشعرون “۔ یعنی ایسے بےعقل، نافہم ہیں کہ حقیقت حال کا مطلق شعور نہیں رکھتے۔
Top