Tafseer-e-Jalalain - Ar-Rahmaan : 31
سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَیُّهَ الثَّقَلٰنِۚ
سَنَفْرُغُ لَكُمْ : عنقریب ہم فارغ ہوجائیں گے تمہارے لیے اَيُّهَا الثَّقَلٰنِ : اے دو بوجھو
اے دونوں جماعتو ! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں
سنفرغ لکم ایۃ الثقلان، ثقلان، ثقل کا تثنیہ ہے، ثقل خاص وطر پر اس بوجھ کر کہتے ہیں جو کسی پر لدا ہوا ہو اور قابل قدر شئی کو بھی کہت یہیں اور ایک حدیث میں یہی معنی مراد ہیں، مردا اس سے جنات اور انسان ہیں اس لئے کہ شروع سے روئے سخن انہی کی طرف ہے، مطلب یہ ہے کہ اے جن اور انسانو ! جو زمین پر بوجھ بنے ہوئے ہو میں عنقریب تمہاری خبر لینے کے لئے متوجہ ہونے والا ہوں، اس کا یہ مطلب یہ ہے کہ اے جن اور انسانو ! جو زمین پر بوجھ بنے ہوئے ہو میں عنقریب تمہاری خبر لنیے کے لئے متوجہ ہونے والا ہوں، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس وقت اللہ تعالیٰ ایسا مغشول ہے کہ اسے ان نافرمانوں سے باز پرس کرنے کی فرصت نہیں، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر کام کے لئے ایک خاص اوقات نامہ مقرر کر رکھا ہے جس کے مطابق وہ اس کائنات کے تصرفات میں عمل پیرا ہے جب جس کام کا وقت آجائے گا تو وہ کام اس وقت پر ہوجائے گا، فی الوقت اس امحتان گاہ میں پہلے دور (امتحان) کا سلسلہ چل رہا ہے، وقت پورا ہوتے ہی یک لخت امتحان کا سلسلہ ختم کردیا جائے گا اور یہ امتحان گاہ بھی ختم کردی جائے گی، اس کے بعد اس سلسلہ کا دوسرا دور شروع ہوگا، جس میں جن اور انسانوں کے اعمال کی جانچ شروع ہوگی اولین و آخرین کو از سر نو زندہ کر کے جمع کیا جائے گا اس اوقات نامہ کے اعتبار سے یہ دوسرے دور کی کارروائی ہوگی، اس اوقات نامے کے لحاظ سے فرمایا گیا ہے کہ ابھی پہلے دور کا کام چل رہا ہے، دوسرے دور کا وقت ابھی نہیں آیا۔
Top