Mazhar-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 31
سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَیُّهَ الثَّقَلٰنِۚ
سَنَفْرُغُ لَكُمْ : عنقریب ہم فارغ ہوجائیں گے تمہارے لیے اَيُّهَا الثَّقَلٰنِ : اے دو بوجھو
اے جن وا نسان ! ہم عنقریب سب سے فارغ ہوکر تمہارے (حساب و کتاب کے) لیے متوجہ ہوں گے۔
(ف 1) اے آدمیو اور جنو۔ تم ہم کو غافل نہ سمجھو عنقریب ہم ہر بات کا حساب لیتے ہیں اور دنیا میں جو کرتے ہو سب محفوظ رہے گا بروز قیامت سب سوال ہوگا، اب آگے جنات اور انسان کے منکر حشر گروہ سے فرمایا کہ جب قیامت قائم ہوگی تو ان سے کہا جائے گا کہ لوآج کچھ رستہ نکالو توعرصہ محشر سے کہیں بھاگ جاؤ، آسمانوں کے کنارے اور زمین کی انتہائی طرفوں سے فرشتوں کی ہزاروں صفوں کے احاطہ سے نکل کر چلے جاؤ، اگر اتنی طاقت ہوتودکھاؤ، ہرگز اللہ کی حکومت اور بادشاہت سے نکل کر کہیں بھاگ نہیں سکتے ہاں اگر کوئی دلیل رکھتے ہو یعنی تقوی ، گناہوں سے توبہ، توعرصہ محشر سے نکل کر جنت میں جاؤ گے۔ سوائے کافرو کے تمہارے پاس تقوی ہی نہیں صحیح بخاری ومسلم کی ابوہریرہ کی حدیث ہے کہ قبروں سے اٹھتے ہی ایک آگ بےدھوئیں والی اس طرح کے لوگوں کو چاروں طرف سے گھیر کر محشر کے میدان تک لے جائے گی آگے اسی آگ کے شعلوں کا ذکر ہے اور یہ بھی ذکر ہے کہ اس سے بچنے کے لیے ان کی مدد کرکے کوئی انکو بچا نہیں سکتا اور نہ یہ خود کہیں بھاگ سکتے ہیں قیامت کے دن کی باتوں سے لوگوں کو دنیا میں خبردار کردینا یہ اللہ کا احسان ہے اس لیے ان باتوں کے ذکر نعمت فرمایا پس جو کچھ کرنا ہے دنیا میں کرلو۔
Top