Tafseer-e-Jalalain - Al-Insaan : 5
اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ مِنْ كَاْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُوْرًاۚ
اِنَّ : بیشک الْاَبْرَارَ : نیک بندے يَشْرَبُوْنَ : پئیں گے مِنْ : سے كَاْسٍ : پیالے كَانَ مِزَاجُهَا : اس میں آمیزش ہوگی كَافُوْرًا : کافور کی
جو نیکوکار ہیں وہ ایسا مشروب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی
ان الابرار یشربون، پہلی آیتوں میں اشقیاء کا ذکر تھا اب ان کے مقابلہ میں سعداء کا ذکر ہے، کاس اس جام کو کہتے ہیں جو بھرا ہوا ہو، کافور ایک ٹھنڈی اور مخصوص خوشبو کی حامل شئی ہوتی ہے اس کی آمیزش سے شراب کا ذائقہ دو آتشہ اور اس کی خوشبو شام جان کو معطر کرنے والی ہوجاتی ہے۔ یوفون بالنذر الخ، یعنی صرف ایک اللہ کی اطاعت اور عبادت کرتے ہیں اور نذر بھی مانتے ہیں تو صرف اللہ کے لئے اور … سے پورا کرتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ نذر کا پورا کرنا ضروری ہے بشرطیکہ معصیت کی نہ ہو۔ نذر ماننے کی چند شرائط : مسئلہ : نذر ماننے کی چند شرائط ہیں، اول یہ کہ جس کام کی نذر مانی جائے وہ جائز ہو معصیت نہ ہو، اگر کسی شخص نے ناجائز … کی نذر مانی تو اس پر لازم ہے کہ وہ ناجائز کام نہ کرے اور قسم کو توڑ دے اور قسم کا کفارہ ادا کر دے اگر نذر قسم کے ساتھ مانی ہو، دوسری شرط یہ ہے کہ وہ پہلے سے واجب نہ ہو اس لئے کہ اگر کوئی شخص واجب یا فرض کی نذر مان لے تو یہ لغو ہوگی۔ امام صاحب (رح) تعالیٰ کے نزدیک یہ بھی شرط ہے کہ جس کام کو بذریعہ نذر اپنے اوپر لازم کیا ہے، اس کی جنس کی کوئی عبادت شریعت میں واجب کی گئی ہو جیسے نماز، روزہ، صدقہ، حج، قربانی وغیرہ، اور جس کی جنس کی شریعت میں کوئی عبادت واجب نہیں، اس کی نذر ماننے سے نذر لازم نہ ہوگی، جیسے کسی مریض کی عیادت کی نذر یا جنازہ کے پیچھے چلنے کی نذر وغیرہ، نذر کے احکام کی تفصیل کے لئے کتب فقہ کی طرف رجوع کریں۔
Top