Jawahir-ul-Quran - Ar-Ra'd : 12
هُوَ الَّذِیْ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : وہ جو کہ يُرِيْكُمُ : تمہیں دکھاتا ہے الْبَرْقَ : بجلی خَوْفًا : ڈرانے کو وَّطَمَعًا : اور امید دلانے کو وَّيُنْشِئُ : اور اٹھاتا ہے السَّحَابَ : بادل الثِّقَالَ : بوجھل
وہی ہے کہ تم کو دکھلاتا ہے بجلی ڈر14 کو اور امید کو اور اٹھاتا ہے بادل بھاری
14:۔ یہ تیسری عقلی دلیل ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کے درمیان ” جَوۃ “ (فضا) پر اپنے اقتدار اعلیٰ اور تسلط کامل کا ذکر فرمایا ہے۔ بادل، بادلوں سے مینہ برسانا اور بادلوں کی گرج چمک سب اسی کے اختیار میں ہے۔ ” خَوْفًا وَّطَمَعًا “ جب بجلی چمکتی ہے تو لوگوں کے دلوں میں خوف اور طمع کے ملے جلے جذبات موجزن ہوتے ہیں خوف اس لیے ہوتا ہے کہ کہیں بجلی گر کر تباہی نہ مچادے اور ساتھ ہی باران رحمت کے نزول کی امید بھی ہوتی ہے۔” وَیُسَبحُ الرَّعْدُ “ رعد اس فرشتے کا نام ہے جو بادلوں پر مؤکل ہے رعد فرشتہ اور اس کے علاوہ دیگر فرشتے اللہ تعالیٰ ہیبت سے اس کی تسبیح و تقدیس میں لگے رہتے ہیں۔ جب وہ چاہتا ہے آسمانی بجلی بھیج دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس سے ہلاک کردیتا ہے۔ ” وَھُمْ یُجَادِلُوْنَ فِیْ اللہِ الخ “ زجر برائے مشرکین ہے اللہ تعالیٰ ایسے جلال وجبروت اور ایسی طاقت سطوت کا مالک ہے مگر معاندین پھر بھی صفات الوہیت میں اسے یکتا ویگانہ نہیں مانتے۔
Top