Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 12
هُوَ الَّذِیْ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : وہ جو کہ يُرِيْكُمُ : تمہیں دکھاتا ہے الْبَرْقَ : بجلی خَوْفًا : ڈرانے کو وَّطَمَعًا : اور امید دلانے کو وَّيُنْشِئُ : اور اٹھاتا ہے السَّحَابَ : بادل الثِّقَالَ : بوجھل
اللہ وہی ہے جو تمہیں بجلی دکھاتا ہے جس سے تمہیں ڈر لگتا ہے اور امید بندھتی ہے اور وہ بھاری بادلوں کو پیدا فرماتا ہے
1:۔ عبدالرزاق وابن جریروابن منذر وابن وابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا (آیت) ” ھوالذی یریکم البرق خوفا وطمعا “۔ سے مراد بجلی خوف ہے مسافر کے لئے جو ڈرتا ہے اس کی تکلیف اور اس کی مشقت سے۔ (آیت) ” وطعما “ (اور امید دلانا ہے) مقیم کے لئے جو امید کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے رزق ملنے کی وہ امید کرتا ہے بارش کی برکت کی اور اس کے نفع کی۔ 2:۔ ابوالشیخ (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” یریکم البرق خوفا وطمعا “ میں خوف ہے سمندر میں سفر کرنے والوں کے لئے اور امید ہے خشکی والوں کے لئے۔ 3:۔ ابوالشیخ (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” یریکم البرق خوفا وطمعا “ میں خوف سے مراد ہے جو خوف کیا جاتا ہے کڑک سے اور طمع سے مراد بارش ہے۔ 4:۔ ابن جریر (رح) نے ابو جہضم موسیٰ بن سالم سے روایت کیا کہ جو آزاد کردہ غلام تھے ابن عباس کے وہ روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس نے ” ابوالجلا “ کی طرف لکھا برق کے بارے میں پوچھنے کے لئے تو انہوں نے فرمایا البرق سے مراد ہے پانی۔ 5:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” یریکم البرق “ کے بارے میں فرمایا کہ شعب الجیالی کتاب اللہ میں فرماتے ہیں کہ فرشتے کو اٹھانے والے ان کے نام اللہ کی کتاب میں الحیات ہیں ہر فرشتے کا چہرہ انسان کا شیر کا اور گدھ کا ہے۔ جب وہ حرکت دیتے ہیں اپنے پروں کو تو بجلی پیدا ہوتی ہے۔ امیہ بن ابی الصت نے کہا۔ رجل وثوز تحت رجل یمینہ والنسر للاخری ولیث مرصد۔ ترجمہ : آدمی اور بیل اس کے دائیں پاوں کے نیچے ہے اور دوسرے پاوں کے نیچے گدھ اور شیر کا چہرہ ہے۔ 6:۔ ابن منذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” یریکم البرق “ کے بارے میں فرمایا کہ فرشتے اپنے پروں کے ساتھ بجلی چمکاتے ہیں لوگ گمان کرتے ہیں کہ ان کو حیات کہا جاتا ہے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے محمد بن مسلم (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ بجلی کے لئے چار چہرے ہیں انسان کا چہرہ بیل کا چہرہ، گدھ کا چہرہ، اور شیر کا چہرہ جب وہ اپنی دم کو ہلاتا ہے تو بجلی چمکتی ہے۔ 8:۔ عبد بن حمید وابن جریر وابو الشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ بجلی فرشتے کی چمک ہے جس کے ساتھ وہ بادل کو چلاتا ہے۔ 9:۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب المطر میں وابوالشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ بجلی وہ فرشتہ ہے جو دکھائی دیتا ہے۔ 10:۔ عبدبن حمید وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ والخرائطی نے مکارم الاخلاق میں والبیہقی (رح) نے اپنی سنن میں چند طریق سے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ بجلی بادل کے فرشتوں کے ہاتھ میں آگ کے کوڑے میں جس کے ذریعہ وہ بادلوں کو ہانکتے ہیں۔ 11:۔ ابوالشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ بجلی آگ کے کوڑے ہیں جس کے ذریعہ رعد (یعنی کڑک) بادلوں کو ہانکتی ہے۔ 12:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ بجلی اولوں کو مارنے سے پیدا ہوتی ہے۔ 13:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے کتاب العظمۃ میں کعب ؓ سے روایت کیا کہ بجلی فرشتے کے اولوں کو مارنے سے پیدا ہوتی ہے۔ اور وہ ظاہر ہوجائے زمین والوں کے لئے تو وہ البتہ بیہوش ہوجائیں۔ 14:۔ شافعی (رح) نے عروہ بن زبیر (رح) سے روایت کیا کہ جب کوئی تم میں سے بجلی کو یا سخت بارش کو دیکھے تو اس کی طرف اشارہ نہ کرے اور نہ اس کا وصف بیان کرے۔ 15:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وینشئ السحاب الثقال “ سے مردا بادل ہے جس میں پانی ہو۔ 16:۔ احمد وابن ابی الدنیا نے کتاب المطر میں وابوالشیخ نے کتاب العظمۃ میں والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابوذر غفاری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اٹھاتا ہے بادلوں کو اور وہ بہت عمدہ کلام فرماتا ہے اور بہت عمدہ ہنستا ہے۔ ابراہیم بن سعدرحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ النطق سے مراد ہے رعد یعنی کڑک اور الضحک سے مراد ہے بجلی۔ بارش برسانی انتظام : 17:۔ عقلی (رح) نے اور آپ نے اس کو ضعیف کہا وابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بادلوں کو اٹھاتا ہے پھر اس میں سے پانی کوا تارتا ہے اللہ تعالیٰ کے ہنسنے سے کوئی چیز زیادہ حسین نہیں اور اس کے بولنے سے کوئی چیز خوبصورت نہیں اور اس کے بولنے سے مراد کڑک ہے اور اس کے ہنسنے سے مراد بجلی ہے۔ 18۔ ابن مردویہ (رح) نے عمر وبن بجاد اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک بادل کا نام عنان ہے اور رعد وہ فرشتہ ہے جو بادل کو ڈانٹتا ہے۔ اور بجلی اس فرشتے کا ایک ہاتھ ہے جس کو روقیل کہا جاتا ہے۔ 19:۔ ابن مردویہ (رح) نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ خزیمہ بن ثابت ؓ جو انصاری نہیں ہیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بادل کے اٹھانے کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا کہ ایک فرشتہ جو مقرر کیا گیا ہے بادل پر جو دور والے بادل کے ٹکڑوں کو جمع کرتا ہے اور جو قریب ہوتے ہیں ان کو مزید قریب کرتا ہے۔ اور اس کے ہاتھ میں ایک کوڑا ہوتا ہے۔ جب اس کو بلند کرتا ہے تو بادل چمکتا ہے اور جب اس کو ڈانٹتا ہے تو بادل گرجتا ہے۔ اور جب اس کو مارتا ہے تو آسمانی بجلی گر پڑتی ہے۔
Top