Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 28
وَ اِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَآءَ رَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ تَرْجُوْهَا فَقُلْ لَّهُمْ قَوْلًا مَّیْسُوْرًا
وَاِمَّا : اور اگر تُعْرِضَنَّ : تو منہ پھیر لے عَنْهُمُ : ان سے ابْتِغَآءَ : انتظار میں رَحْمَةٍ : رحمت مِّنْ : سے رَّبِّكَ : اپنا رب تَرْجُوْهَا : تو اس کی امید رکھتا ہے فَقُلْ : تو کہہ لَّهُمْ : ان سے قَوْلًا مَّيْسُوْرًا : نرمی کی بات
اور اگر کبھی تغافل کرے28 تو ان کی طرف سے انتظار میں اپنے رب کی مہربانی کے جس کی تجھ کو توقع ہے تو کہہ دے ان کو بات نرمی کی
28:۔ اگر آدمی کی مالی حالت کمزور ہو اور وہ رشتہ داروں، غریبوں اور دیگر مستحقین کی مالی امداد کرنے سے قاصر ہو اور وہ رحمت خداوندی کا امیدوار اور فراخی رزق کا منتظر ہو (یہ بات تقریبا ہر شخص میں پائی جاتی ہے) تو اسے چاہئے کہ وہ مستحقین کو درشتی اور کج خلقی سے جواب نہ دے بلکہ نرمی سے بات کرے اور اچھے طریقہ سے اپنا عذر پیش کرے۔ القول المیسور ھو الرد بالطریق الاحسن (کبیر ج 5 ص 577) قولا میسوار سھلا لینا و عدھم وعدا جمیلا من یسر الامر (ابو السعود ج 5 ص 576) ۔
Top