Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 28
وَ اِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَآءَ رَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ تَرْجُوْهَا فَقُلْ لَّهُمْ قَوْلًا مَّیْسُوْرًا
وَاِمَّا : اور اگر تُعْرِضَنَّ : تو منہ پھیر لے عَنْهُمُ : ان سے ابْتِغَآءَ : انتظار میں رَحْمَةٍ : رحمت مِّنْ : سے رَّبِّكَ : اپنا رب تَرْجُوْهَا : تو اس کی امید رکھتا ہے فَقُلْ : تو کہہ لَّهُمْ : ان سے قَوْلًا مَّيْسُوْرًا : نرمی کی بات
اور تم اپنے پروردگار کی مہربانی کی راہ دیکھ رہے ہو اور اس لیے تمہیں منہ پھیرنا پڑے تو چاہیے کہ نرمی سے انہیں سمجھا دو
38۔ بلاشبہ انسان استطاعت کے باوجود اپنے والدین اور عزیز و اقارب کی خدمت گزاری میں کوتاہی کرے تو یہ ہرگز قابل برداشت نہیں لیکن ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ اولاد خود افلاس وتنگ دستی میں گرفتار ہو ‘ وہ خود نان شبینہ کی محتاج ہو فرمایا اس مجبوری کے عالم میں وہ اپنے والدین کی خدمت کیونکر کرے گی ‘ ان کو بتایا جارہا ہے کہ محبت بھرے نرم نرم لہجہ میں باتیں کرنے پر تو کوئی لاگت نہیں آتی تو اگر اور کچھ نہیں کرسکتے تو اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے تو ان کا دل لبھاتے رہو اور دل میں یہ عزم رکھ کر کہ جب اللہ تعالیٰ نے مجھ پر رزق کا دروازہ کشادہ کیا تو میں اپنے والدین کی خدمت بجا لانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کروں گا ‘ حقیقت حال سے والدین کو آگاہ رکھ سکتے ہو ۔ اسی طرح غرباء و مساکین سے بھی اچھا بول بول سکتے ہو اور معذرت طلب کرسکتے ہو ۔
Top