Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 28
وَ اِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَآءَ رَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ تَرْجُوْهَا فَقُلْ لَّهُمْ قَوْلًا مَّیْسُوْرًا
وَاِمَّا : اور اگر تُعْرِضَنَّ : تو منہ پھیر لے عَنْهُمُ : ان سے ابْتِغَآءَ : انتظار میں رَحْمَةٍ : رحمت مِّنْ : سے رَّبِّكَ : اپنا رب تَرْجُوْهَا : تو اس کی امید رکھتا ہے فَقُلْ : تو کہہ لَّهُمْ : ان سے قَوْلًا مَّيْسُوْرًا : نرمی کی بات
اور اگر تم اپنے پروردگار کی رحمت (یعنی فراخ دستی) کے انتظار میں جس کی تمہیں امید ہو ان (مستحقین) کی طرف توجہ نہ کرسکو تو ان سے نرمی سے بات کہہ دیا کرو
29۔” واما تعرضن عنھم ‘ ‘ اس آیت کا نزول مھجع ، بلال وصہیب وسالم و خباب کے بارے میں ہوا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کسی چیز کے متعلق سوال کیا تو وہ کوئی چیز نہیں پاتے تھے ( کہ اس سے اپنی حاجت پوری کریں) آپ ﷺ کو ان کو دینے کے لیے کوئی چیز نہیں ملی ۔ آپ ﷺ نے ان سے اعراض کیا حیاء کے بسبب اور ان کی بات سے خاموشی اختیار کی ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ” واما تعرضن عنھم “ آپ ان سے اعراض نہ کریں بلکہ ان کی حاجت رسائی کریں ۔ ” ابتغاء رحمۃ من ربک ترجوھا “ اللہ کی طرف سے رزق کا انتظار کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کہیں سے دے گا تو آپ کو عطا کردیں گے۔” فقل لھم قولا ً میسورا ً “ ان کے ساتھ نرم کلام کرو، ان کے ساتھ وعدہ کر اچھا وعدہ کرنا ، بعض نے کہا کہ ان کے ساتھ کلام کرو ان کو کہو کہ اللہ تمہاری مشکل آسان کر دے گا ۔
Top