Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 28
وَ اِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَآءَ رَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ تَرْجُوْهَا فَقُلْ لَّهُمْ قَوْلًا مَّیْسُوْرًا
وَاِمَّا : اور اگر تُعْرِضَنَّ : تو منہ پھیر لے عَنْهُمُ : ان سے ابْتِغَآءَ : انتظار میں رَحْمَةٍ : رحمت مِّنْ : سے رَّبِّكَ : اپنا رب تَرْجُوْهَا : تو اس کی امید رکھتا ہے فَقُلْ : تو کہہ لَّهُمْ : ان سے قَوْلًا مَّيْسُوْرًا : نرمی کی بات
اور اگر کبھی تغافل کرے تو ان کی طرف سے انتظار میں اپنے رب کی مہربانی کے جس کی تجھ کو توقع ہے تو کہہ دے ان کو بات نرمی کی2
2 یعنی جو کوئی ہمیشہ سخاوت کرتا ہے اور ایک وقت اس کے پاس نہیں ہے تو اللہ کے ہاں امید والے کا محروم جانا خوش نہیں آتا۔ اس محتاج کی قسمت سے اللہ سخیوں کو بھیج دیتا ہے۔ سو اس واسطے اگر ایک وقت تو نہ دے سکے تو نرم اور میٹھے طریقہ سے معذرت کر دے۔ مثلاً یہ کہہ دیا جائے کہ جب خدا ہم کو دے گا انشاء اللہ ہم تمہاری خدمت کریں گے۔ سختی اور بد اخلاقی سے جواب دینے میں اندیشہ ہے کہ کہیں اگلی خیراتیں بھی برباد نہ ہوجائیں۔
Top