Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 66
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَحْیَاكُمْ١٘ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَحْيَاكُمْ : زندہ کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يُمِيْتُكُمْ : مارے گا تمہیں ثُمَّ : پھر يُحْيِيْكُمْ : زندہ کرے گا تمہیں اِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ : بڑا ناشکرا
اور اسی نے تم کو جلایا80 پھر مارتا ہے پھر زندہ کرے گا  بے شک انسان ناشکرا ہے
80:۔ ” وَھُوَ الَّذِيْ اَحْیَاکُمْ الخ “ دلائل مذکورہ بالا سے معلوم ہوگیا کہ کارساز اور حاجت روا اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں کیونکہ وہ قادر علی الاطلاق اور ساری کائنات میں متصرف مطلق ہے۔ جس طرح وہ مردہ زمین میں بارش سے زندگی کی لہر دوڑا دیتا ہے اور بےجان نطفہ سے انسانوں اور دیگر جانداروں کو پیدا کرسکتا ہے اسی طرح وہ قیامت کے دن تمام انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔ ” اِنَّ الْاِنْسَانَ لَکَفُوْرٌ“ لیکن یہ انسان کس قدر احسان فراموش اور ناشکر گذار واقع ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام احسانات و انعامات کو بھلا کر ان کی ناشکری کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی عاجز مخلوق کو شریک بنانا اور آخرت کا انکار کرنا ہے (ان الانسان لکفور) ای الجحود لما ظہر من الایات الدالۃ علی قدرتۃ ووحدانیتہ (قرطبی ج 12 ص 93) ۔
Top