Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 66
بَلِ ادّٰرَكَ عِلْمُهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ١۫ بَلْ هُمْ فِیْ شَكٍّ مِّنْهَا١۫٘ بَلْ هُمْ مِّنْهَا عَمُوْنَ۠   ۧ
بَلِ ادّٰرَكَ : بلکہ تھک کر رہ گیا عِلْمُهُمْ : ان کا علم فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت (کے بارے) میں بَلْ هُمْ : بلکہ وہ فِيْ شَكٍّ : شک میں مِّنْهَا : اس سے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ مِّنْهَا : اس سے عَمُوْنَ : اندھے
بلکہ تھک کر گرگیا ان کا فکر آخرت کے بارے میں58 بلکہ ان کو شبہ ہے اس میں بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں
58:۔ ادارک، بمعنی فنی واضمحل یعنی قیامت قائم ہونے کا وقت جاننا تو درکنار آخرت کے بارے میں انہیں کچھ بھی علم نہیں۔ یہاں سے کلام کا رخ اہل مکہ کی طرف ہے۔ وقد فسرھا الحسن باضمحل علمھم فی الاخرۃ وتدارک (مدارک ج 3 س 168، بحر ج 7 ص 93) ۔ یا اس کے معنی استحکام و تکامل کے ہیں اور یہ بطور استہزاء و تہکم کہا گیا ہے جیسا کہ جاہل کو بطور استہزاء کہا جائے وہ بہت بڑا عالم ہے۔ ان وصفہم باستحکام العلم تہکم کما تقول لا جہل الناس ما اعلمک علی سبیل الھزء (کبیر ج 6 ص 577) ۔ بل ھم فی شک منھا، یہ ماقبل سے ترقی ہے یعنی ان کو تو قیامت قائم ہونے میں شک ہے۔ بل ھم منھا عمون یہ اس سے بھی ترقی ہے۔ یعنی شک بھی نہیں بلکہ مہر جباریت کی وجہ سے انکار کرتے ہیں۔
Top