Dure-Mansoor - An-Naml : 66
بَلِ ادّٰرَكَ عِلْمُهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ١۫ بَلْ هُمْ فِیْ شَكٍّ مِّنْهَا١۫٘ بَلْ هُمْ مِّنْهَا عَمُوْنَ۠   ۧ
بَلِ ادّٰرَكَ : بلکہ تھک کر رہ گیا عِلْمُهُمْ : ان کا علم فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت (کے بارے) میں بَلْ هُمْ : بلکہ وہ فِيْ شَكٍّ : شک میں مِّنْهَا : اس سے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ مِّنْهَا : اس سے عَمُوْنَ : اندھے
بلکہ بات یہ ہے کہ آخرت کے بارے میں ان کا علم نیست ونابود ہوگیا، بلکہ یہ لوگ اس کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں، بلکہ یہ اس کی طرف سے اندھے ہیں
1۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ’ ’ بل ادرک علمہم فی الاٰخرۃ “ یعنی جب علم نے نفع نہیں دیا۔ 2۔ ابو عبدی نے اپنے فضائل میں و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آپ نے یہ آت پڑھی ” بل ادارک علمہم فی الاخرۃ) یعنی ان کے علم نے نفع نہیں دیا ابو عبید (رح) نے فرمایا کہ انہوں نے اس کو استفہام کے ساتھ پڑھا ہے۔ 3۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” بل ادرک علمہم فی الاٰخرۃ “ سے مراد یہ کہ ان کا علم غائب ہوگیا۔ 4۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت بل ادارک علمہم فی الاخرہ میں بل ام کے معنی ہے اس آیت میں آی ” ہم قوم طاعرون “ (الزاریات آیت 52) 5۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ آیت بل ادارک علمہم فی الاخرۃ سے مراد ہے کہ اپنی جماعت اور جہالت کا علم ان کو آخرت میں پے درپے ہوگا۔ آیت بل ہم منہا عمون بلکہ وہ آخرت سے اندھے بنے ہوئے ہیں۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے آیت بل ادارک علمہم فی الاخرۃ یعنی ان کا علم سست پڑگیا دنیا میں جب انہوں نے آخرت کو دیکھا آیت ” فانظروا کیف کان عاقبۃ المجرمین یعنی اللہ تعالیٰ نے قوم نوح کو قوم لوط کو قوم صالح اور دوسری امتوں کو عذاب دیا۔ 8۔ ابن جریر وابن المنزر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت عسی ان یکون ردف لکم یعنی وہ قریب ہے تمہارے لیے۔ 10۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت عسی ان یکون ردف لکم یعنی اس نے جلدی کی تمہارے لیے۔ 11۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیتردف لکم یعنی وہ قریب ہے تمہارے لیے۔ 12۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ردف لکم بعض الذی تستعجلون یعنی جس عذاب کی تم جلدی کررہے ہو وہ تمہارے قریب ہے۔ 13۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وان ربک لیعلم ماتکن صدورہم وما یعلنون سے مراد ہے کہ وہ یعنی اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ جو انہوں نے رات اور دن کے وقت اعمال کیے۔ 14۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت وان ربک لیعلم ماتکن صدورہم یعنی وہ راز جو ان کے سینوں میں ہیں ان کو جانتا ہے۔ 15۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وما من غائبۃ فی السماء والارض الا فی کتب مبین سے راد ہے کہ آسمان اور زمین میں کوئی چھپی ہوئی یا اعلانیہ بات نہیں مگر وہ اس کو جانتا ہے۔ 16۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وما من غائبۃ یعنی نہیں ہے تیرے قول میں سے اور میرے علم میں سے جو آسمان اور زمین میں ہے مگر وہ اس کے پاس ہے آیت فی کتب مبین یعنی لوح محفوظ میں اللہ تعالیٰ کے آسمان و زمین پیدا کرنے سے پہلے۔
Top