Jawahir-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 14
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِۙ
خَلَقَ الْاِنْسَانَ : اس نے پیدا کیا انسان کو مِنْ صَلْصَالٍ : بجنے والی مٹی سے كَالْفَخَّارِ : ٹھیکری کی طرح
بنایا آدمی کو7 کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا
ٖف 7:۔ ” خلق الانسان “ یہ توحید کی چوتھی عقلی دلیل ہے۔ الانسان سے حضرت آدم (علیہ السلام) مراد ہیں۔ ” صلصال “ خشک مٹی جو بجانے سے آواز دے۔ ” الفخار “ ٹھیکری یعنی وہ مٹی جو آگ میں پکا لی گئی ہو۔ ” مارج “ آگ کا شعلہ جس میں دھواں نہ ہو۔ اللہ نے انسان کو مٹی سے پیدا فرمایا اور ” جآن “ جنوں کے جد اعلیٰ کو آگ کے شعلے سے پیدا فرمایا۔ اے جن و انس ذرا سوچو تو سہی تمہاری تخلیق بھی اللہ کا تم پر انعام ہے تم اس کی کونسی نعمت کو نہیں مانو گے پھر یہ اس کی قدرت و صفت کا کمال ہے کہ مٹی اور آگ سے اس نے کس خوبی سے پیدا فرمایا یہ اس کی قدرت و وحدانیت کی دلیل ہے۔
Top