Tafseer-e-Baghwi - Al-Qasas : 68
وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُ١ؕ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب يَخْلُقُ : پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيَخْتَارُ : اور وہ پسند کرتا ہے مَا كَانَ : نہیں ہے لَهُمُ : ان کے لیے الْخِيَرَةُ : اختیار سُبْحٰنَ اللّٰهِ : اللہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا يُشْرِكُوْنَ : اس سے جو وہ شریک کرتے ہیں
اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) برگزیدہ کرلیتا ہے انکو اس کا اختیار نہیں ہے یہ جو شرک کرتے ہیں خدا اس سے پاک و بالاتر ہے
68۔ وربک یخلق مایشاء ویختار، ، یہ آیت مشرکین کے جواب میں نازل ہوئی ، جب انہوں نے یہ کہا تھا کہ یہ قرآن دوبستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر نازل کیوں نہیں ہوا، یعنی ولید بن مغیرہ، پر یاعروہ بن مسعود ثقفی، پر اس پر اللہ نے ان کو جواب دیا کہ تمہارے اختیار سے اللہ تعالیٰ رسول نہیں بھیجتے۔ ماکان لھم الخیرہ، ، بعض نے کہا کہ مااثبات کے لیے ہے اس کا معنی یہ ہے کہ بندوں کے لیے جس چیز میں بہتری ہوتی ہے اللہ اس کو اختیار کرتا ہے۔ بعض نے کہا کہ مانفی کے لیے ہے، یعنی ان پر اختیار نہیں یا ان کو اللہ تعالیٰ پر کوئی اختیار نہیں یہ لوگ جو چاہیں کروائیں جیسا کہ ارشاد باری ہے ، وماکان لمومن ولامومنہ، اذاقضی اللہ رسولہ امنا، ان یکون لھم الخیر، ، خیرہ اسم ہے اختیار سے ، اور یہ مصدر کے قائم مقام ہے۔ جیسا کہ کہاجاتا ہے ، محمد، خیرۃ اللہ من خلقہ، ، اللہ کی مخلوق میں اللہ کی طرف سے برگزیدہ کیے ہوئے محمد ﷺ ہیں پھر اپنی ذات کو ان سب چیزوں سے پاک کیا، اور ارشاد فرمایا، سبحان اللہ وتعالی عمایشرکون، ،،۔
Top