Baseerat-e-Quran - Al-Qasas : 68
وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُ١ؕ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب يَخْلُقُ : پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيَخْتَارُ : اور وہ پسند کرتا ہے مَا كَانَ : نہیں ہے لَهُمُ : ان کے لیے الْخِيَرَةُ : اختیار سُبْحٰنَ اللّٰهِ : اللہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا يُشْرِكُوْنَ : اس سے جو وہ شریک کرتے ہیں
اور (اے نبی ﷺ آپ کا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے (اپنی رسالت کے لیے) پسند کرلیتا ہے۔ لیکن ان لوگوں کو (اپنے معبودوں کی) پسندیدگی کا اخیتار نہیں ہے۔ اللہ کی ذات پاک بےعیب ہے اور اس سے بلندو بر تر ہے جنہیں وہ شریک کرتے ہیں۔
لغات القرآن آیت نمبر (68 تا 75 ) یختار (وہ پسند کرتا ہے۔ منتخب کرتا ہے) ۔ الخیرۃ (اختیار ۔ پسند ) ۔ تکن (چھپتا ہے) ۔ سرمد (ہمیشہ ) ۔ ضیاء (روشنی۔ چمک ) ۔ تسکنون (تم سکون حاصل کرتے ہو) ۔ تبتغوا (تم تلاش کرتے ہو) ۔ نزعنا (ہم نے کھینچ لیا۔ نکال لیا) ۔ ھاتوا (لے آئو۔ (تم آئو) ۔ برھان (دلیل۔ پسند) ۔ ضل (بھٹک گیا۔ گم ہوگیا) ۔ یفترون (وہ گھڑتے ہیں۔ بناتے ہیں ) ۔ تشریح : آیت نمبر (68 تا 75 ) ۔ ” نبی کریم ﷺ کو خطاب کرتے ہوئے ہر شخص کو بتایا جارہا ہے کہ اے نبی ﷺ ! اس کائنات میں ساری قدرت، طاقت، ہر چیز کی خوبی اور عبادت و بندگی صرف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور اپنا پیغام پہنچانے کے لئے اپنی مرضی اور مشیت سے کچھ پاکیزہ نفس پیغمبروں کو منتخب کیا جس کا فیصلہ صرف وہی کرسکتا تھا اس کے اس فیصلے کا اختیار کسی کو نہیں ہے نہ کسی کے بس کا یہ کام ہے۔ اس کے کاموں اور اس کی ذات میں کوئی شریک نہیں ہے اور بادان لوگ جو اس کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے ہیں انہیں اپنی غلطی کا پوری طرح احساس ہوجائے گا کیونکہ اللہ کی ذات ان تمام چیزوں سے بلندو برتر ہے۔ وہ ہر شخص کے ظاہر اور باطن سے اچھی طرح واقف ہے وہ جانتا ہے کہ کون شخص زبان سے کیا بات کہہ رہا ہے اور کون کس بات کا اپنے سینے میں چھپائے بیٹھا ہے۔ وہی معبود حقیقی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اور اس دنیا میں اور آخرت میں جو بھی خوبی اور بھلائی ہے وہ اسی کے لئے ہے۔ اور تمہیں اسی کر طرف لوٹ کر جانا ہے۔ فرمایا کہ اللہ کی یہ قدرت ہے کہ اس نے زمین کو اس طرح بنایا ہے کہ وہ سورج کے گرد چوبیس گھنٹے میں اپنی ایک گردش پوری کرتی ہے جس سے رات اور دن پیدا ہوتے ہیں۔ اگر اللہ زمین کی اس گردش کو روک دے اور مسلسل قیامت تک رات کا اندھیرا چھایا رہے تو اس اللہ کے سوا اور کون سی ذات ہے جو دن کی روشنی کو واپس لے آئے گی کیا سچائی کی یہ بات انین سنائی نہیں دیتی اور اگر اسی طرح قیامت تک دن کی روشنی ہو اور رات نہ آئے جس میں آدمی دن بھر تھک کر سوتا اور سکون و اطمینان حاصل کرتا ہے تو اللہ کے سوا اور کان سی ذات ہے جو رات اور اس کے اندھیرے کو لوٹا کر لاسکتی ہے۔ کیا تمہیں اتنی سی بات نہیں سوجھتی۔ اگر اتنی بڑی سچائی اور سامنے کی حقیقت کو دیکھ کر بھی اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا شریک بنایا جاتا ہے تو اس سے زیادہ ظلم و زیادتی اور کیا ہوگی۔ فرمایا کہ یہ اللہ کی کتنی بڑی رحمت ہے کہ اس نے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم سکون و اطمینان حاصل کرسکو۔ دن میں اس کا فضل و کرم اور رزق حاصل کر کے اس کا شکر ادا کرو۔ فر مایا کہ اس دن ایسے مشرکین کی حسرت کا کیا علم ہوگا جب اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ آج تم اپنے معبودوں کو پکارو جن پر تمہیں بڑا ناز اور گھمنڈ تھا کہ وہ قیامت کے دن تمہارے کام آئیں گے۔ مگر آج وہ تم سے کہ ان گم ہوگئے ہیں ؟ پھر ہر جماعت میں سے ان لوگوں کو سامنے لایا جائے گا جو شرک کرتے تھے اور کہا جائے گا کہ اگر ان کے معبود ہونے پر کوئی دلیل ہے تو وہ آج پیش کرو۔ مگر وہ کیا پیش کریں گے کیونکہ ان کے پا کوئی دلیل بھی نہ ہوگی اور اس طرح وہ جان لیں گے کہ سچی بات صرف وہی تھی جو اللہ نے فرمائی تھی اور اس طرح جن کو انہوں نے اپنا معبود بنا رکھا تھا وہ سب کے سب غارت ہوجائیں گے۔
Top