Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 68
وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُ١ؕ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب يَخْلُقُ : پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيَخْتَارُ : اور وہ پسند کرتا ہے مَا كَانَ : نہیں ہے لَهُمُ : ان کے لیے الْخِيَرَةُ : اختیار سُبْحٰنَ اللّٰهِ : اللہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا يُشْرِكُوْنَ : اس سے جو وہ شریک کرتے ہیں
اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) برگزیدہ کرلیتا ہے انکو اس کا اختیار نہیں ہے یہ جو شرک کرتے ہیں خدا اس سے پاک و بالاتر ہے
(28:68) یختار۔ مضارع واحد مذکر اختیار بمعنی اپنی مرضی و پسند میں آزاد ہونا۔ ماکان میں مانافیہ ہے بعض کے نزدیک ما موصولہ ہے لیکن یہ تبھی ہوسکتا ہے کہ جب وقف یشاء پر ہو۔ لیکن وقف یختار پر ہے الخیرۃ : خار یخیر ضرب کا مصدر ہے پسند کرنا۔ منتخب کرنا۔ ما کان لہم الخیرۃ۔ انہیں کچھ اختیار نہیں۔ یعنی سارے تکوینی و تشریعی اختیارات اس (اللہ) کو ہیں اور صرف اسی کو ہیں۔ تعالی۔ ماضی واحد مذکر غائب تعالیٰ (تفاعل) مصدر۔ وہ بہت ہی بلند اور برتر ہے یہاں باب تفاعل کا استعمال تکلف کے لئے نہیں بلکہ مبالغہ کے لئے آیا ہے۔ عما : عن ما۔ ما موصولہ ہے۔ جس چیز سے۔ یشرکون مضارع جمع مذکر غائب اشراک افعال مصدر۔ وہ شریک بناتے ہیں تعالیٰ عما یشرکون۔ وہ اللہ بہت ہی بلندو برتر ہے ان سے جن کو وہ اس کا شریک بناتے ہیں۔ بعض نے یہاں مضارع کو مصدر کے معنی میں لیا ہے اس صورت میں ترجمہ ہوگا۔ جو وہ شرک کرتے ہیں اللہ اس سے بلندو برتر ہے۔
Top