Kashf-ur-Rahman - Al-Ghaafir : 44
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ١ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ
فَسَتَذْكُرُوْنَ : سو تم جلد یاد کروگے مَآ اَقُوْلُ : جو میں کہتا ہوں لَكُمْ ۭ : تمہیں وَاُفَوِّضُ : اور میں سونپتا ہوں اَمْرِيْٓ : اپنا کام اِلَى اللّٰهِ ۭ : اللہ کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ : دیکھنے والا بندوں کو
سو میں تم سے جو کچھ کہہرہا ہوں تم لوگ میری اس بات کو آگے چل کر یاد کرو گے اور میں اپنا معاملہ خدا کے سپرد کرتا ہوں بلا شبہ اللہ تعالیٰ سب بندوں کا نگراں ہے۔
(44) پس میں تم سے جو کچھ کہہ رہا ہوں تم میری اس بات کو آگے چل کر یاد کرو گے اور میں اپنا کام اور اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں بلا شبہ اللہ تعالیٰ سب بندوں کانگراں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہیں سب بندے۔ یعنی جب عذاب آجائے گا اس وقت میری باتوں کو یاد کرو گے اگرچہ اس وقت یاد کر مفید نہ ہوگا رہا یہ کہ مجھ کو جو فرعون کی گرفت سے ڈرا رہے ہیں تو میں تو اپنا معاملہ اور تمام مقدمہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں تمام بندے اللہ تعالیٰ کی نظر میں ہیں وہ سب کا نگراں ہے یہ مقام تفویض ہے جو اللہ تعالیٰ کے اچھے وفا شعار اور اطاعت گزاربندوں کو میسر ہوتا ہے حزقیل کی تقریر بالعباد تک ختم ہوچکی آگے پھر فرعون کا ذکر ہے۔
Top