Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 44
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ١ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ
فَسَتَذْكُرُوْنَ : سو تم جلد یاد کروگے مَآ اَقُوْلُ : جو میں کہتا ہوں لَكُمْ ۭ : تمہیں وَاُفَوِّضُ : اور میں سونپتا ہوں اَمْرِيْٓ : اپنا کام اِلَى اللّٰهِ ۭ : اللہ کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ : دیکھنے والا بندوں کو
تو تم عنقریب ان باتوں کو یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اور میں اپنا معاملہ اللہ کے حوالہ کرتا ہوں۔ بیشک اللہ ہی بندوں کا نگران حال ہے۔
آخری ہمدردانہ تنبیہ یہ اس مرد مومن کی تقریر کا آخری اور نہایت ناصحانہ و ہمدردانہ فقرہ ہے۔ فرمایا کہ آج تم لوگ مری بات مانو یا نہ مانو لیکن آگے جو مراحل آنے والے ہیں ان میں تم میری یہ باتیں یاد کرو گے مگر اس وقت ان کو یاد کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ اشارہ آخرت کی جزاء و سزا کی طرف بھی ہے اور اس عذاب کی طرف بھی جس سے رسول کی تکذیب کی صورت میں انہوں نے اوپر اپنی قوم کو ڈرایا ہے۔ ظاہر ہے کہ جب عذاب نمودار ہوجائے گا یا آخرت سامنے آن کھڑی ہوگی تو اس وقت یہ باتیں یاد کر کے پچھتائیں گے تو سب لین یہ پچھتانا بالکل بےسود ہوگا۔ ’ وافو من امری الی اللہ ‘۔ یعنی میں نے تو جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا۔ اب تمہیں جو کچھ کرنا ہے کر گزرو۔ اگر تم اس کلمہ ٔ حق کے سبب سے میرے دشمن بنتے ہو تو میں اپنا معاملہ اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔ وہ اپنے بندوں کا محافظ اور ان کا نگران حال ہے۔ ان اللہ بصیر بالعباد۔
Top