Tafheem-ul-Quran - Al-Ghaafir : 44
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ١ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ
فَسَتَذْكُرُوْنَ : سو تم جلد یاد کروگے مَآ اَقُوْلُ : جو میں کہتا ہوں لَكُمْ ۭ : تمہیں وَاُفَوِّضُ : اور میں سونپتا ہوں اَمْرِيْٓ : اپنا کام اِلَى اللّٰهِ ۭ : اللہ کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ : دیکھنے والا بندوں کو
آج جو کچھ میں کہہ رہا ہوں، عنقریب وہ وقت آئے گا جب تم اُسے یاد کرو گے۔ اور اپنا  معاملہ میں اللہ کے سپرد کرتا ہوں، وہ اپنے بندوں کا نگہبان ہے۔“ 60
سورة الْمُؤْمِن 60 اس فقرے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ باتیں کہتے وقت اس مومن شخص کو پورا یقین تھا کہ اس حق گوئی کی پاداش میں فرعون کی پوری سلطنت کا عتاب اس پر ٹوٹ پڑے گا اور اسے محض اپنے اعزازات اور مفادات ہی سے نہیں، اپنی جان تک سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ مگر یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی اس نے محض اللہ کے بھروسے پر اپنا وہ فرض انجام دے دیا جسے اس نازک موقع پر اس کے ضمیر نے اس کا فرض سمجھا تھا۔
Top