Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 4
یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَاۤ اُحِلَّ لَهُمْ١ؕ قُلْ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّیِّبٰتُ١ۙ وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِیْنَ تُعَلِّمُوْنَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّٰهُ١٘ فَكُلُوْا مِمَّاۤ اَمْسَكْنَ عَلَیْكُمْ وَ اذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهِ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
يَسْئَلُوْنَكَ
: آپ سے پوچھتے ہیں
مَاذَآ
: کیا
اُحِلَّ
: حلال کیا گیا
لَهُمْ
: ان کے لیے
قُلْ
: کہ دیں
اُحِلَّ
: حلال کی گئیں
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الطَّيِّبٰتُ
: پاک چیزیں
وَمَا
: اور جو
عَلَّمْتُمْ
: تم سدھاؤ
مِّنَ
: سے
الْجَوَارِحِ
: شکاری جانور
مُكَلِّبِيْنَ
: شکار پر دوڑائے ہوئے
تُعَلِّمُوْنَهُنَّ
: تم انہیں سکھاتے ہو
مِمَّا
: اس سے جو
عَلَّمَكُمُ
: تمہیں سکھایا
اللّٰهُ
: اللہ
فَكُلُوْا
: پس تم کھاؤ
مِمَّآ
: اس سے جو
اَمْسَكْنَ
: وہ پکڑ رکھیں
عَلَيْكُمْ
: تمہارے لیے
وَاذْكُرُوا
: اور یاد کرو (لو)
اسْمَ
: نام
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
سَرِيْعُ
: جلد لینے والا
الْحِسَابِ
: حساب
لوگ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لئے کیا چیز حلال کی گئی ہے آپ کہہ دیجیے تمہارے لئے سب پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جن شکاری جانوروں کو تم نے شکار پر دوڑانے کو سدھایا ہو جب کہ تم نے ان کو وہ طریقے تعلیم کردیئے ہوں جو خدا نے تم کو بتا دیئے ہیں تو ایسے شکاری جانور جس شکار کو تمہارے لئے پکڑ رکھیں اس کو کھالیا کرو اور شکاری جانور کو دوڑاتے وقت اللہ کا نام لے لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
3
3
اے پیغمبر لوگ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لئے کیا کیا چیز حلال کی گئی ہے آپ فرما دیجیے کہ تمہارے سب پاکیزہ ستھری اور حلال چیزیں حلال رکھی گئی ہیں اور ان شکاری جانوروں کا شکار بھی تمہارے لئے حلال ہے جن شکاری جانوروں کو تم نے شکار پر دوڑانے کو خاص طور پر سدھایا ہو ، جس کی شکل یہ ہے کہ تم ان شکاری جانوروں کو اس طریقہ پر شکار کرنا سکھائو جو طریقہ اللہ تعالیٰ نے تم کو تعلیم کردیا ہے ۔ یعنی شریعت کے موافق ان کو شکار کرنا سکھائو اور شکار پر سدھائو تو ایسے شکاری جانور جس شکار کو تمہارے پکڑ رکھیں اس کو کھالیا کرو اور شکاری جانور کو شکار پر دوڑاتے اور چھوڑتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لے لیا کرو یعنی بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر شکاری جانور کو شکار پر چھوڑ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ جلدی حساب لینے والا ہے۔ (تیسیر) جرح کے معنی ہیں کسب جیسا کہ فرمایا ویعلم ماجر حتم بالنھار ۔ اجتراح گناہ کمانا انسانی اعضا اعضا کو اسی بنا پر جوارح کہتے ہیں کہ وہ کا سب ہوتے ہیں جرح کے معنی ہیں جلد میں دوا کا اثر پہنچ جانا بولا کرتے ہیں جرحہ جوجاً فھو جریح و مجروح حق تعالیٰ فرماتا ہے ۔ والجروح قصاص شکار کرنے والے کتے ، چیتے، باز اور شاہین وغیرہ کو بھی جارحہ کہتے ہیں کیونکہ یہ شکار کو زخمی کر کے مارتے ہیں مکلب کتوں کو شکار کرنے کے لئے سدھانے والا اور شکار کرنے کا طریقہ بتانے والا کثرت استعمال سے کتے کے علاوہ چیتے وغیرہ کو سدھا کر شکاری بنانے والے کو بھی مکلب کہتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں ۔ مواشی کا حکم تو فرما دیا پھر لوگوں نے اور چیزوں کو پوچھا تو فرمایا کہ ستھری چیزیں تم کو حلال ہیں سو حضرت نے جو چیزیں منع فرمائیں معلوم ہوا کہ وہ ستھری نہیں جیسے پھاڑنے والا جانور چو پائے یا پرندہ مثلا ً شیر یا چیتا یا باز یا چیل اور اس میں داخل ہوئے مردار خوارسارے کوا وغیرہ اور جیسے گدھا اور خچر اور جیسے کیڑے زمین کے چوہا وغیرہ۔ (فائدہ) اور پہلے حرام فرمایا جس کو پھاڑنے والے نے کھایا اب اس میں سے شکار سے سدھے جانور کا مارا ہوا حلال کیا، جب اس نے آدمی کی خوسیکھی تو گویا آدمی نے ذبح کیا لیکن سدھرنا شرط ہے سدھا وہ کہ پکڑ کر رکھ چھوڑے آپ نہ کھاوے اور اللہ کا نام لینا شرط ہے دوڑانے کے وقت کہ اس کے بغیر درست نہیں مگر بھولے تو معاف ہے۔ (موضح القرآن) یہ آیت اصل میں عدی بن حاتم اور زید بن مہلل کے سوال کے جواب میں نازل ہوئی ہے۔ یہ لوگ قبیلہ طے کے رہنے والے تھے اور اکثر شکار کیا کرتے تھے اور وقتاً فوقتاً اس سلسلہ میں مسئلہ دریافت کیا کرتے تھے کبھی ان کے سوال کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ یا رسول اللہ ﷺ کون کون سے جانور حلال ہیں اور کبھی ان کا مطلب یہہوتا تھا کہ کس طرح سے مارا جائے تو حلال ہوگا ، مثلاً تیر مارا مگر تیر ٹیڑھا ہوگیا اور اس کی لکڑی سے چوٹ کھا کر مرگیا اور شکار زخمی نہیں ہوا یا کبھی چھری نہیں ملی تو بانس کی کھیچی کی کرر سے ذبح کرلیا یا شکار پر کتا دوڑا دیا اور کتن یاس کو مار ڈالا یا باز اور شکرا کسی پرند اور چرند پر چھوڑا اور اس کے ذریعہ سے شکار کیا۔ غرض ! اسی قسم کے سوالات کا یہ جواب ہے اور جو شان نزول میں متعدد روایات آئی ہیں اس لئے بعض لوگوں نے تو یوں تفسیر کی ہے اور سوال کا مطلب اس طرح بیان کیا ہے کہ یا رسول اللہ ہمارے لئے کیا کیا جانور حلال کئے گئے ہیں یعنی جو شکار ذبح سے حلال ہوجاتا ہے وہ کتے اور باز وغیرہ کے شکار کرنے سے بھی حلال ہوتا ہے یا نہیں یا شکاری جانوروں کے شکار سے کچھ مخصوص جانور حلال ہوتے ہیں کچھ حرام رہتے ہیں اور شکاری جانوروں کے ذریعہ اگر حلال ہوجاتے ہیں تو ان کی شرائط وغیرہ کیا ہیں۔ سوال کی یہ تقریر کرنے کے بعد اسی ڈھنگ پر جواب کی تقریر کی ہے یعنی تمہارے لئے تمام و ہ حلال جانور جو شکار کی قسم سے ہیں اور جو پہلے سے حلال ہیں وہ کتے اور باز وغیرہ کے شکار کرنے سے بھی حلال رہتے ہیں پھر آگے شکار کی شرطوں کا بیان ہے۔ بعض حضرات نے احل لکم الطیبات کو سوال کے جواب سے زائد اور تمہید کے طور پر بیان کیا ہے۔ ہماری رائے میں ان تکلفات اور توجیہات کی ضرورت نہ تھی اس لئے ہم نے عام روایات کا لحاظ رکھتے ہوئے اس آیت کو متعدد سوالوں کا جواب سمجھا ہے اور اس بنا پر ترجمہ اور ترجمہ کا خلاصہ کیا ہے اور اکثر مفسرین نے اسی کو اختیار کیا ہے ہمیں اس سے انکار نہیں وما علمتم سے لے کر واذکروا اسم اللہ علیہ تک شکار کی شرائط ہوں لیکن احل لکم الطیبات کو صرف حلال جانوروں کے ساتھ مخصوص کردینا اور ابن کثیر کی دوسری روایات کو نظر انداز کردینا ہم کو کچھ بھلا نہیں معلوم ہوتا۔ (واللہ اعلم) عام مفسرین نے آیت کی تفسیر میں جو ڈھنگ اختیار کیا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیغمبر ﷺ آپ سے لوگ یہ دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لئے کیا کیا چیزیں حلال کی گئی ہیں جیسا کہ عدی بن حاتم اور مہلل نے دریافت کیا کہ مروہ جانور تو حرام ہوچکا اب حلال کیا ہے اور انہی عدی نے پوچھا کہ باز سے جو شکار کیا جائے اس کا کیا حکم ہے تو آپ ان کو جواب دے دیجیے کہ وہ تمام چیزیں جو پاکیزہ اور لذیذ ہوں اور قواعد اور اصول شرعیہ کے مطابق حلال ہوں وہ سب تمہارے لئے حلال کی گئی ہیں اور ان جانوروں کا کیا ہوا شکار بھی تمہارے لئے حلال کیا گیا ہے جو شکاری ہیں اور جانوروں کو اپنے منہ سے یا پنجوں سے زخمی کر کے شکار کیا کرتے ہیں اور تم نے ان کو خاص طور پر شکار کرنے اور شکار پر دوڑانے اور شکار پر چھوڑنے کی تعلیم دی ہو اور یہ تعلیم اسی طور پر دی ہو جو طریقہ اللہ تعالیٰ نے یعنی اس کی بھیجی ہوئی شریعت نے تم کو تعلیم کردیا ہے، وہ یہ کہ مثلاً کتے اور چیتے کو یہ تعلیم دی جائے کہ شکار کو پکڑ کر روک رکھے اور خود نہ کھاوے اور شکاری پرندوں کو یہ تعلیم دی جائے کہ اس کو جب آواز دی جائے تو وہ پلٹ آئے اور شکار کو چھوڑ دے۔ ان شکاری جانوروں کا شریعت نے یہی طریقہ تادیب مقرر کیا ہے پس یہ سدھے ہوئے شکاری درندے اور پرندے جو جانور تمہارے لئے روک رکھیں اور خود نہ کھانے لگیں تو تم ان کو کھالو اگر زندہ مل جائیں تو ذبح کرلو اور اگر شکاری درندے یا پرندے کے زخمی کرنے سے وہ شکار مرجائے تو بھی کھالو اور سدھے ہوئے شکاری جانور کو شکار پر چھوڑتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لے لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کبھی ایسا نہ ہو کہ شکار کے شوق میں حرام حلال کا خیال ترک کردو۔ سریع الحساب کا مطلب ہم سورة آل عمران میں بتا چکے ہیں کہ اس کے حساب لینے میں دیر نہیں لگتی ادھر شروع ہوا ادھر ختم جس کو اردو میں بولا کرتے ہیں کہ فلاں شخص جلدی حساب کردیتا ہے یا یہ کہ حساب کا وقت بہت جلد آ رہا ہے اور موت یا قیامت بہت جلدی آنے والی ہے۔ (واللہ اعلم) طیبات کی تفسیر ہم تیسرے پارے میں کرچکے ہیں وہاں ملاحظہ کرلیں … نبی کریم ﷺ کے متعلق نویں پارے میں فرمایا ہے یحل لھم الطیبات و یحرم علیھم الخبائث خبیث وہ جس کو عقل سلیم پسند نہ کرے اور جسمانی یا روحانی صحت کے لئے مضر ہو۔ حضرت مقاتل کا قول ہے ہر حلال رزق طیبات میں داخل ہے ہم نے ابھی عرض کیا تھ ا کہ یہ تمام قیود جو اس آی ت میں مذکور ہیں قائم مقام شرط کے ہوسکتی ہیں اسی طرح ایک شرط یہ ہے کہ شکاری جانوروں کو خواہ وہ کتا اور چیتا ہو یا باز شاہین اور شکر ! وغیرہ ہو تم خاص طور پر تعلیم دو اور دوسری شرط یہ ہے کہ تم ان کو جانوروں پر چھوڑو بھی تیسری شرط یہ ہے کہ شکار کو تمہارے پکڑ رکھیں خود نہ کھانے لگیں چوتھی شرط یہ ہے کہ چھوڑتے وقت اللہ کا نام لے کر چھوڑو، پانچویں شرط یہ ہے کہ وہ شکاری جانور شکار کو زخمی بھی کر دے، جیسا کہ لفظ جوارح سے سمجھا جاتا ہے اور بعض ائمہ نے اس شرط کو اختیار کیا ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اس آیت میں شکار کا حکم ہے جو وحشی ہوتے ہیں پالتو حلال جانور بدون ذبح کے حلال نہیں ہوتے اسی طرح اگر وحشی جانور کو شکاری درندہ زندہ پکڑ رکھے تو اس کا حلال کرنا بھی ضروری ہے ۔ ورنہ وہ حلال نہ ہوگا اس موقع پر چند ضروری باتیں عرض کر دینی ضروری ہیں۔ (
1
) اس آی ت میں جو لفظ مکلبین آیا ہے چونکہ اس میں بھی تعلیم کا مفہوم ہے اس لئے ہم نے تیسیر میں خاص طور کا لفظ بڑھا دیا ہے اور یعنی وصیدما علتم معلمین کی رعایت رکھ کر تیسیر میں خلاصہ کیا ہے۔ یعنی وما علتم ماھرین فی تعلیم الجوارح حاذقین فیہ مشتھرین بہ۔ (
2
) تعلمونھن مما علمکم اللہ جملہ مستانغہ بھی ہوسکتا ہے اور حال متداخلہ بھی ہوسکتا ہے ہم نے ترجمہ اور تیسیر میں دونوں کی رعای کردی ہے۔ (
3
) جس شکاری درندے کو شکار پر چھوڑا جائے وہ شکار کو کھائے نہیں اگر اس نے شکار کو کھانا شروع کردیا تو اس کا کھانا جائز نہ ہوگا جیسا کہ امسکن سے ظاہر ہے اور یہی عدی بن حاتم کی اس روایت میں ہے جس کو بخاری اور مسلم نے نقل کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کلب معلم نے جو شکار پکڑا اور وہ مرگیا تو اس کا کھانا جائز ہے بشرطیکہ کلب معلم نے اس میں سے کچھ کھایا نہ ہو اور اگر کچھ کھالیا تو اس کو مت کھائو کیونکہ اس نے وہ شکار اپنے لئے کیا ہے۔ (
4
) اگر کسی باز یا شکرے وغیرہ کو شکار پر چھوڑا اور سا نے پرندے کو پکڑ کر اس میں سے کچھ نوچ کر کھالیا تو اس کا کھانا جائز ہے حضرت امام مالک نے یہ فرق نہیں کیا ہے بلکہ ان کے نزدیک درندے اور پرندے دونوں کے کھائے ہوئے شکار کا کھانا جائز ہے۔ (
5
) اگر کلب معلوم جس کو بسم اللہ پڑھ کر شکار پر چھوڑا تھا اس کے ساتھ کوئی اور تکاب بھی شامل ہوگیا اور دونوں نے مل کر شکار پکڑا اور وہ شکار مرگیا تو اس کا کھانا جائز نہ ہوگا۔ مزید مسائل کتب فقہ سے معلوم کرنے چاہئیں اسی سلسلہ میں بطور تاکید پھر طیبات کی حلت کا اعلان فرماتے ہیں اور چونکہ اب تک ان چیزوں کی حلت کا اظہار فرمایا تھا جن کی حلت اور پاکیزگی یا خباثت اور کراہت محسوس تھی مثلاً کسی جانور کا اپنی موت سے مرجانا یا سئور کا گوشت یا دوسرے درندے یا مردار جانور یا حشرات الارض یعنی زمین کے کیڑے مکوڑے وغیرہ لیکن بعض حلال اور حرام کا معاملہ ایسا ہے کہ بظاہر اس میں کوئی خباثت یا نجاست معلوم نہیں ہوتی۔ مثلاً حلال چوپایوں میں سے کسی چوپائے کو باقاعدہ ذبح کیا گیا لیکن ذبح کرنے والا مسلمان نہیں ہے۔ بلکہ کوئی کتاب یا مشرک ہے۔ اسی طرح طرح ایک پاک دامن اور عفیف عورت جس میں بظاہر کوئی خرابی نہیں معلوم ہوتی اس سے ایک مسلمان نکاح کرنا چاہتا ہے لیکن وہ عورت مسلمان نہیں ہے تو اس سے نکاح کرنے کا معاملہ۔ غرض ! ایسی چیزوں کی حلت و حرمت کا بیان مقصود ہے جن میں ظاہری طور پر تو کسی خرابی کا پتہ نہیں لگایا جاسکتا مگر شرعی طور پر وہ ممنوع اور روح کے لئے مضر ہیں انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی شرائع میں عام طور پر قلب اور رو ح کی اصلاح کا سامان مہیا کیا گیا ہے اور جو چیزیں انسانی روح کے مضر ہیں ان سے منع کیا گیا ہے۔ غرض ! جس طرح حکماء اور فلاسفہ کے نزدیک مادیات بہت زیادہ قابل توجہ ہیں اسی طرح آسمانی شرائع میں روحانیت کا معاملہ بہت اہم اور قابل توجہ ہے اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے آگے کی آیت کا مطلب سمجھنا چاہئے۔ (تسہیل)
Top