Kashf-ur-Rahman - An-Naba : 23
لّٰبِثِیْنَ فِیْهَاۤ اَحْقَابًاۚ
لّٰبِثِيْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہیں فِيْهَآ : اس میں اَحْقَابًا : مدتوں
وہ سرکش اس میں قرنہا قرن پڑے رہیں گے۔
(23) وہ سرکش اس میں قرنہاقرن پڑے رہیں گے۔ یعنی دوزخ کا گھات میں ہونا یہی کہ عذاب کے فرشتے انتظار کررہے ہیں۔ ہمارے ہاں گھات اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں شکاری بیٹھ کر شکار کا انتظار کیا کرتے ہیں۔ طاغی کے معنی کفر پر اصرار کرنے والا بعض حضرات نے بیان کئے ہیں۔ حقبہ جس کی جمع قرآن نے احقاب فرمائی ہے مفسرین کے اس میں کئی قول ہیں، حضرت حسن ؓ کا قول بالکل واضح ہے کہ احقاب کی حقیقت کا ہم کو حال معلوم نہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ ابدالا باد تک اور قرن کے بعد قرن یعنی ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہیں گے۔
Top