Madarik-ut-Tanzil - An-Naba : 23
لّٰبِثِیْنَ فِیْهَاۤ اَحْقَابًاۚ
لّٰبِثِيْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہیں فِيْهَآ : اس میں اَحْقَابًا : مدتوں
اس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے
23 : لّٰبِثِیْنَ فِیْہَآ اَحْقَابًا (جس میں وہ بےانتہاء زمانوں تک رہیں گے) لٰبثینؔ کا معنی ٹھہرنے والے ہونگے۔ : طاغین کی ضمیر سے لٰبثین حال ہے۔ قراءت : حمزہ نے لَبِثِیْن پڑھا ہے۔ اللبِثؔ زیادہ قوی ہے کیونکہ لابث اسی شخص کو کہتے ہیں جس سے ٹھہرنا پایا جائے خواہ اقل قلیل کیوں نہ ہو۔ اور اللّبث اس کو کہتے ہیں جس کی شان یہ ہو کہ وہ مکان میں ٹھہرے اور قیام کرے۔ فیھاؔ سے جہنم میں ٹھہرنا مراد ہے۔ احقابا یہ جمع حقب کی ہے اور اس کا معنی ہے ص زمانہ۔ اس سے کوئی عدد خاص مراد نہیں بلکہ ہمیشگی مراد ہے۔ جب ایک حقب گزرجائے گا تو اس کے پیچھے دوسرا حقب غیر منتہی زمانے کیلئے شروع ہوگا۔ الحقبؔ اور الحقبۃؔ کا استعمال کلام عرب میں پے درپے اور متواتر زمانوں کیلئے کیا جاتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ الحقب اسّی سال کا ہوتا ہے۔ بعض علماء سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے بیس سال کے بعد جواب دیا لٰبثین فیھا احقابا (کہ وہ اس میں زمانہ دراز تک رہیں گے) ۔
Top