Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور وہ نشان ہے قیامت کا سو اس میں شک مت کرو اور میرا کہا مانو یہ ایک سیدھی راہ ہے
(آیت) وَاِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ (اور بلاشبہ حضرت عیسیٰ ؑ قیامت کا یقین کرنے کے لئے ایک ذریعہ ہیں) کی دو تفسیریں کی گئی ہیں۔ ایک وہ جو خلاصہ تفسیر میں بیان ہوئی، یعنی حضرت عیسیٰ ؑ کا خلاف عادت بغیر باپ کے پیدا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ بغیر ظاہری اسباب کے بھی لوگوں کو پیدا کرسکتا ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ مردوں کو دوبارہ زندہ کردینا اس کے لئے کچھ مشکل نہیں۔ لیکن اکثر مفسرین نے اس آیت کا مطلب یہ بتایا ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ کا دو بار آسمان سے نازل ہونا قیامت کی علامت ہے۔ اس مسئلہ کی کچھ تفصیل سورة آل عمران میں (آیت) انی متوفیک ورافعک الی۔ میں ص 69 ج 2 پر اور کچھ سورة مائدہ میں ص 279 ج 3 پر گزر چکی ہیں۔ مزید تفصیلات کے لئے احقر کے رسالہ ”التصریح بماتواتر فی نزول المسیح“ اور ”مسیح موعود کی پہچان“ وغیرہ کی طرف رجوع کیا جائے۔
Top