Aasan Quran - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور یقین رکھو کہ وہ (یعنی عیسیٰ ؑ) قیامت کی ایک نشانی ہیں۔ (18) اس لیے تم اس میں شک نہ کرو، اور میری بات مانو، یہی سیدھا راستہ ہے۔
18: یعنی حضرت عیسیٰ ؑ کا باپ کے بغیر پیدا ہونا قیامت میں تمام انسانوں کے دوبارہ زندہ ہونے کی بھی ایک دلیل ہے، کیونکہ دوسری زندگی پر کافروں کو یہی تو اعتراض ہے کہ ایسا ہونا بہت عجیب اور خلاف عادت ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ ؑ کا بغیر باپ کے پیدا ہونا بھی خلاف عادت اور عجیب تھا، لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت سے یہ واقعہ ہوا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی قدرت سے تمام مردوں کو دوسری زندگی ملے گی۔ یہ اس آیت کی ایک تفسیر ہے جو حضرت حکیم الامت نے بیان القرآن میں اختیار فرمائی ہے۔ اور دوسرے بعض مفسرین نے اس آیت کی یہ تفسیر کی ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ قیامت کی علامتوں میں سے ہیں، یعنی وہ قیامت کے قریب آسمان سے دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، اور ان کی تشریف آوری اس بات کی علامت ہوگی کہ قیامت قریب آگئی ہے۔
Top