Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور وہ قیامت کی نشانی ہیں تو (کہہ دو کہ لوگو ! ) اس میں شک نہ کرو اور میرے پیچھے چلو یہی سیدھا راستہ ہے
(43:61) وانہ لعلم للساعۃ ہ ضمیر واحد مذکر غائب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے اصل میں وانہ لذوعلم للساعۃ تھا۔ مضاف محذوف ہے اور مضاف الیہ ہی اس کا قائم مقام ہے ای وانہ لصاحب اعلام الناس لقرب مجیئھا۔ تحقیق وہ لوگوں کو قیامت کے عنقریب وقوع پذیر ہونے کی اطلاع دینے ولا ہوگا۔ قیامت کے قریب آنے کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جو زندہ آسمان پر اٹھائے گئے ہیں نیچے اس دنیا میں زمین پر اتریں گے اور شریعت محمدی کے مطابق بقایا زندگی گزاریں گے۔ فلاتمترن بھا : لاتمترن فعل نہی بتاکید نون ثقیلہ جمع مذکر حاضر۔ امتراء (افتعال) مصدر۔ بمعنی ایسی چیز کی بابت حجت کرنا اور جھگڑنا کہ جس میں شک و شبہ اور تردد ہو۔ تم شک و شبہ ہرگز نہ کرو اور ہرگز حجت نہ کرو اور نہ جھگڑو۔ بھا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب الساعۃ کی طرف راجع ہے۔ اتبعون ۔ امر کا سیغہ جمع مذکر حاضر ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم محذوف : تم میری اتباع کرو۔ اتباع (افتعال) مصدر۔ یہ اللہ کے کلام ہی کا حصہ ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا کلام ہے اس صورت میں لفظ قل محذوف متصور ہوگا۔ ھذا یہ راستہ جس کی میں تمہیں دعوت دے رہا ہوں۔
Top