Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور بیشک وہ ایک عظیم الشان نشانی ہے قیامت کی پس تم لوگ کبھی اس کے بارے میں شک نہیں کرنا اور میری پیروی کرو یہ ہے سیدھا راستہ1
83 حضرت عیسیٰ قیامت کے لیے ایک حجت قاطع : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ وہ ایک عظیم الشان علم اور حجت قاطع ہے قیامت کی "۔ یعنی عیسیٰ کہ آپ (علیہ السلام) کی معجزانہ ولادت اور احیائِ موتی جیسے عظیم الشان معجزات، زندہ آسمان پر اٹھایا جانا، اور ایک زمانے کے بعد اسی طرح واپس اتارا جانا وغیرہ سب قیامت کے امکان اور اس کے وقوع کی کھلی نشانیاں ہیں۔ اور آخری زمانہ میں آپ (علیہ السلام) کا دوبارہ نزول تو قرب قیامت کی ایک اہم علامت ہوگا۔ اور دوسرا احتمال اس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ ضمیر کا مرجع قرآن کریم ہو۔ کیونکہ قیامت اور اس کے ہولناک مناظر اور جنت و دوزخ کے حالات جس طرح اس کتاب مقدس میں بیان فرمائے گئے ہیں اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال موجود نہیں۔ اور ان سب امور غیبیہ کی منظر کشی یہ کتاب عزیز اس طرح کرتی ہے کہ سب کچھ گویا آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے۔ اور اس کا یہ علم قطعی اور یقینی ہے۔ (جامع البیان، المراغی، اضواء البیان، تفسیر ابن عاشور نقلاً عن الحسن و قتادہ و غیرھما) ۔ سو حضرت عیسیٰ اس قیامت کی قطعی حجت ہیں جسکی خبریہ قرآن دے رہا ہے۔ بس تم لوگ اس کے بارے میں کوئی شک مت کرو اور راہ حق و ہدایت کے سلسلے میں میری پیروی کرو۔ 84 راہ حق کی تعیین و تشخیص اور اس کو اپنانے کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا " پس تم لوگ اس کے بارے میں کسی طرح کا کوئی شک نہیں کرنا اور ہمیشہ میری ہی پیروی کرنا "۔ یعنی تم لوگ میرے اس دین کی پیروی کرو جس کو میں نے تمہاری ہدایت کے لئے اتارا ہے یا میرے اس پیغمبر کی اتباع کرو جس کو میں نے تمہاری خاطر مبعوث فرمایا ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ یہ پیغمبر کو حکم ہے کہ وہ یوں کہیں کہ میری پیروی کرو۔ (القرطبی، البیضاوی، الجلالین وغیرہ) ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت عیسیٰ کو جس حیثیت سے پیش کیا جا رہا ہے وہ یہ نہیں کہ وہ معبود یا ابن اللہ ہیں۔ بلکہ اس اعتبار سے پیش کیا جا رہا ہے کہ وہ توحید کے داعی اور قیامت کا علم یعنی اس کی ایک قاطع حجت ہیں۔ پس تم لوگ قیامت کے بارے میں شک میں نہ پڑو اور مناظرہ بازی اور الجھنے الجھانے کی روش کو ترک کر کے حق کی اتباع و پیروی کا طریقہ اپناؤ کہ یہی حق و ہدایت کی سیدھی راہ ہے جو عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مند و سرفراز کرنے والی واحد راہ ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ سبحانہ وتعالی -
Top