Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور وہ قیامت کی نشانی ہیں تو (کہہ دو کہ لوگو ! ) اس میں شک نہ کرو اور میرے پیچھے چلو یہی سیدھا راستہ ہے
عیسیٰ ( علیہ السلام) قیامت کی علامت : آیت 61: وَاِنَّہٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَۃِ (اور وہ قیامت کے یقین کا ذریعہ ہے) عیسیٰ (علیہ السلام) وہ ہیں کہ جن سے قیامت کی آمد کا ثبوت ملتا ہے۔ قراءت : ابن عباس ؓ نے لَعَلَمُ ۔ عین کے فتحہ سے پڑھا ہے۔ اور اس کا معنی علامت ہے۔ مطلب یہ ہے نزول عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت کی ایک علامت ہے۔ فَـلَا تَمْتَرُنَّ بِہَا (تو تم لوگ اس میں شک مت کرو) تم اس بارے میں شک مت کرو۔ المریۃ سے لیا گیا اس کا معنی شک ہے۔ وَاتَّبِعُوْنِ (اور تم لوگ میرا اتباع کرو) قراءت : سہل و یعقوب نے دونوں میں یاء سے پڑھا ہے۔ یعنی میری ہدایت و شریعت کی اتباع کرو یا میرے رسول کی اتباع کرو۔ یا یہ رسول اللہ ﷺ کو حکم ہے۔ کہ وہ یہ فرما دیں۔ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ (یہ سیدھا راستہ ہے) جس کی طرف وہ تمہیں دعوت دے رہا ہے۔
Top