Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور وہ تو ایک ذریعہ ہیں قیامت کے یقین کا،49۔ تو تم لوگ اس میں شک مت کرو، اور تم لوگ میری پیروی کرو، یہی سیدھی راہ ہے،50۔
49۔ یہ اشارہ ہے مسیح (علیہ السلام) کی آمد ثانی کی طرف۔ یعنی آپ کا دوبارہ ظہور قرب قیامت کی ایک یقینی علامت ہے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ظہور ثانی کی پوری تفصیلات کتب حدیث میں ملے گی۔ ابواب الفتن، اشراط الساعۃ وغیرہا میں۔ (آیت) ” علم “۔ یہاں شرط کے معنی میں ہے۔ ؛ اے شرط من اشراطھا علم بہ فسمی الشرط علما لحصول العلم (کشاف) لان حدوثہ اونزولہ من اشراط الساعۃ یعلم بہ دنوھا (بیضاوی) صحابہ وتابعین سب سے یہی منقول ہیں۔ یدل علی قرب قیامھا اذ خروجہ شرط من اشراطھا وھو نزولہ من السمآء فی اخرالزمان (بحر) (عن ابن عباس ؓ و مجاھد وقتادہ والحسن والسدی والضحاک وابن زید) ایۃ الساعۃ خروج عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) قبل یوم القیامۃ وھکذا مروی عن ابی ہریرہ ؓ وابن عباس ؓ وابی العالیۃ وابی مالک وعکرمۃ والحسن وقتادۃ والضحاک وغیرھم (ابن کثیر) علم کی قرأت بھی یہاں بعض صحابیوں اور تابعین کی روایت سے ” علم “ بالفتح ہے۔ جو خود علامت کے معنی میں ہے۔ قرء ابن عباس ؓ العلم وھو العلامۃ (کشاف) وقرء ابن عباس ؓ و ابوہریرہ ؓ وقتادۃ بفتح اللام والعین اے امارۃ وعلامۃ (معالم) 50۔ یعنی پیغمبر کی پیروی ہی سیدھی راہ ہے اور اس میں عقیدۂ توحید، عقیدۂ رسالت، عقیدۂ معاد سب آگئے۔ (آیت) ” بھا “۔ ضمیر (آیت) ” الساعۃ “۔ کی طرف ہے۔ یعنی وقوع حشر ہرگز کوئی شک وشبہ والی چیز نہیں۔ فی وقوعھا (روح)
Top