Tafheem-ul-Quran - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور وہ دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے،55  پس تم اُس میں شک نہ کرو ، اور میری بات مان لو، یہی سیدھا راستہ ہے
سورة الزُّخْرُف 55 اس فقرے کا یہ ترجمہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ قیامت کے علم کا ایک ذریعہ ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ " وہ ‘’‘ سے کیا چیز مراد ہے ؟ حضرت حسن بصری اور سعید بن جبیر کے نزدیک اس سے مراد قرآن ہے، یعنی قرآن سے آدمی یہ علم حاصل کرسکتا ہے کہ قیامت آئے گی۔ لیکن یہ تفسیر سیاق وسباق سے بالکل غیر متعلق ہے۔ سلسلہ کلام میں کوئی قرینہ ایسا موجود نہیں ہے جس کی بنا پر یہ کہا جاسکے کہ اشارہ قرآن کی طرف ہے۔ دوسرے مفسرین قریب قریب بالاتفاق یہ رائے رکھتے ہیں کہ اس سے مراد حضرت عیسیٰ بن مریم ہیں اور یہی سیاق وسباق کے لحاظ سے درست ہے۔ اس کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آنجناب کو قیامت کی نشانی یا قیامت کے علم کا ذریعہ کس معنی میں فرمایا گیا ہے ؟ ابن عباس، مجاہد، عکرمہ، قتادہ، سدی، ضحاک، ابوا العالیہ اور ابو مالک کہتے ہیں کہ اس سے مراد حضرت عیسیٰ کا نزول ثانی ہے جس کی خبر بکثرت احادیث میں وارد ہوئی ہے، اور آیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ جب دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے تو معلوم ہوجائے گا کہ قیامت اب قریب ہے۔ لیکن ان بزرگوں کی جلالت قدر کے باوجود یہ ماننا مشکل ہے کہ اس آیت میں حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کو قیامت کی نشانی یا اس کے علم کا ذریعہ کہا گیا ہے۔ اس لیے کہ بعد کی عبارت یہ معنی لینے میں مانع ہے۔ ان کا دوبارہ آنا تو قیامت کے علم کا ذریعہ صرف ان لوگوں کے لیے بن سکتا ہے جو اس زمانہ میں موجود ہوں یا اس کے بعد پیدا ہوں۔ کفار مکہ کے لیے آخر وہ کیسے ذریعہ علم قرار پاسکتا تھا کہ ان کو خطاب کر کے یہ کہنا صحیح ہوتا کہ " پس تم اس میں شک نہ کرو "۔ لہٰذا ہمارے نزدیک صحیح تفسیر وہی ہے جو بعض دوسرے مفسرین نے کی ہے کہ یہاں حضرت عیسیٰ کے بےباپ پیدا ہونے اور ان کے مٹی سے پرندہ بنانے اور مردے جلانے کو قیامت کے امکان کی ایک دلیل قرار دیا گیا ہے، اور ارشاد خداوندی کا منشا یہ ہے کہ جو خدا باپ کے بغیر بچہ پیدا کرسکتا ہے، اور جس خدا کا ایک بندہ مٹی کے پتلے میں جان ڈال سکتا اور مردوں کو زندہ کرسکتا ہے اس کے لیے آخر تم اس بات کو کیوں ناممکن سمجھتے ہو کہ وہ تمہیں اور تمام انسانوں کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کر دے۔
Top