Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور وہ قیامت کی نشانی ہیں۔ تو (کہہ دو کہ لوگو) اس میں شک نہ کرو اور میرے پیچھے چلو۔ یہی سیدھا رستہ ہے
وانہ لعلم للساعق فلا تمترن بھا واتبعون اور وہ (عیسیٰ ) قیامت کے یقین کا ذریعہ ہیں تو تم لوگ اس (کی صحت) میں شک ہرگز نہ کرو اور میرے پیچھے پیچھے چلو۔ یعنی حضرت عیسیٰ کا نزول قیامت کی علامات میں سے ہے ‘ ان کے نزول سے قیامت کا قریب ہونا معلوم ہوجائے گا۔ حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب ابن مریم تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا ‘ رواہ الشیخان فی الصحیحین۔ حضرت حذیفہ بن اسید غفاری کا بیان ہے کہ ہم لوگ کچھ باہم گفتگو کر رہے تھے ‘ اتنے میں حضور ﷺ برآمد ہوئے اور فرمایا : تم لوگ کیا تذکرہ کر رہے تھے ؟ صحابہ نے عرض کیا : ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ فرمایا : قیامت سے پہلے جب تک دس نشانیاں دکھائی نہ دی جائیں گی ‘ قیامت نہیں آئے گی۔ اس کے بعد آپ نے (دس چیزوں کا) ذکر کیا : (1) دھواں (2) دجال (3) دابۃ الارض (4) مغرب سے آفتاب کا طلوع ہونا (5) عیسیٰ ابن مریم کا نزول (6) یاجوج ماجوج کا خروج (7) زمین کا تین جگہ دھنسنا مشرق میں (8) مغرب میں (9) جزیرۃ العرب میں (10) ایک آگ کا یمن سے نکلنا جو لوگوں کو ہنکا کر میدان حشر کی طرف لے جائے گی۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ دسویں علامت ایک ہوا ہوگی جو لوگوں کو سمندر میں جا پھینکے گی ‘ رواہ مسلم۔ حضرت نواس بن سمعان کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ایک طویل بیان میں ذکر فرمایا۔ دجال کے قصہ میں یہ بھی فرمایا کہ اللہ مسیح ابن مریم کو بھیجے گا ‘ آپ دمشق کے مشرقی جانب منارۂ بیضاء کے قریب دو زرد کپڑے پہنے ‘ دو فرشتوں کے بازوؤں کا سہارا لئے اتریں گے۔ جب سر نیچے جھکائیں گے تو پسینے کے قطرے چاندی کے موتیوں کی طرح ٹپکیں گے اور جب سر اٹھائیں گے تو (بھی) چاندی کے موتی لڑھک کر گریں گے ‘ رواہ مسلم۔ حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قسم ہے اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ! عنقریب تمہارے اندر عیسیٰ ابن مریم حاکم عادل ہو کر اتریں گے ‘ صلیب کو توڑ دیں گے ‘ خنزیر کو قتل کریں گے ‘ جزیہ کو ساقط کردیں گے ‘ مال بہائیں گے ‘ یہاں تک کہ کوئی مال قبول نہیں کرے گا۔ اس وقت ایک سجدہ دنیا اور تمام سامان دنیا سے بہتر ہوگا (صحیحین) ۔ مسلم نے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابن مریم حاکم عادل بن کر ضرور اتریں گے ‘ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ کو ساقط کردیں گے اور اونٹنیوں کو (یونہی ناکارہ بنا کر) چھوڑ دیں گے ‘ ان سے کام نہیں لیا جائے گا ‘ آپس کا بغض دور کردیں گے اور مال لینے کیلئے لوگوں کو بلوائیں گے ‘ لیکن کوئی مال قبول نہیں کرے گا۔ مسلم نے حضرت جابر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : تمہارا امیر (عیسیٰ سے) کہے گا : آئیے ! آپ ہم کو نماز پڑھائیے۔ عیسیٰ اس امت کی عزت و عظمت کے پیش نظر کہیں گے : (آج) تم میں سے ہی بعض بعض کے امیر ہیں۔ بغوی نے لکھا ہے : حضرت عیسیٰ بیت المقدس جائیں گے ‘ اس وقت لوگ عصر کی نماز میں ہوں گے۔ امام (حضرت عیسیٰ کی آہٹ پا کر) پیچھے کو ہٹے گا ‘ لیکن حضرت عیسیٰ اسی کو آگے بڑھائیں گے اور شریعت محمدی کے مطابق (خود بھی) نماز پڑھیں گے ‘ خنزیر کو قتل کریں گے ‘ صلیب کو توڑیں گے ‘ یہودیوں اور عیسائیوں کے عبادت خانوں کو منہدم کردیں گے اور سوائے ان لوگوں کے جو آپ پر ایمان لے آئیں گے ‘ باقی عیسائیوں کو قتل کریں گے۔ حسن اور اہل تفسیر کی ایک جماعت کا قول ہے کہ اِنّہ لعلم للسّاعۃ میں اِنّہ کی ضمیر قرآن کی طرف راجع ہے ‘ یعنی قرآن علم قیامت ہے ‘ اس نے قیامت کے احوال اور ہولناکیاں تم کو بتائی ہیں۔ فَلاَ تَمْتَرُوْنَّ بِھَا یعنی جب عیسیٰ کی پیدائش قامت برپا ہونے پر دلالت کر رہی ہے تو اب تم کو وجود قیامت میں شک نہ ہونا چاہئے۔ حضرت ابن عباس نے تَمْتَرُوْنَّ بِھَا کا ترجمہ کیا : تم لوگ قیامت کی تکذیب نہ کرو۔ وَاتَّبِعُوْنَ (یہ اللہ کے کلام کا ہی حصہ ہے) یعنی میری ہدایت یا میری شریعت پر چلو ‘ یا میرے رسول کی اتباع کرو۔ بعض نے کہا : یہ رسول اللہ ﷺ کا کلام ہے۔ اس صورت میں لفظ قُلْ محذوف ماننا پڑے گا ‘ یعنی آپ کہہ دیجے کہ میرا اتباع کرو۔ ھذا صراط مستقیم۔ یہ سیدھا راستہ ہے
Top