Maarif-ul-Quran - At-Taghaabun : 15
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
تمہارے مال اور تمہاری اولاد یہی ہیں جانچنے کو اور اللہ جو ہے اس کے پاس ہے ثواب بڑا
(آیت) اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ، فتنہ کے معنی ابتلاء اور امتحان کے ہیں، مراد آیت کی یہ ہے کہ مال واولاد کے ذریعہ اللہ تعالیٰ انسان کی آزمائش کرتا ہے کہ ان کی محبت میں مبتلا ہو کر احکام و فرائض سے غفلت کرتا ہے یا محبت کو اپنی حد میں رکھ کر اپنے فرائض سے غافل نہیں ہوتا۔
مال و اولاد انسان کے لئے بڑا فتنہ ہیں
اکثر گناہوں میں خصوصاً حرام کمائی میں انہیں کی محبت کی وجہ سے مبتلا ہوتا ہے، ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے روز بعض اشخاص کو لایا جائے گا اس کو دیکھ کر لوگ کہیں گے۔ اکل عیالہ حسناتہ ”یعنی اس کی نیکیوں کو اس کے عیال نے کھالیا“ (روح) ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ نے اولاد کے بارے میں فرمایا مبخلتہ مجبنة ”یعنی یہ بخل اور جبن یعنی نامردی اور کمزوری کے اسباب ہیں“ کہ ان کی محبت کی وجہ سے آدمی اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے رکتا ہے، انہیں کی محبت کی وجہ سے جہاد میں شرکت سے رہ جاتا ہے، بعض سلف صالحین کا قول ہے الحیال سوس الطاعات ”یعنی عیال انسان کی نیکیوں کے لئے گھن ہے“ جیسا گھن غلہ کو کھا جاتا ہے یہ اس کی نیکیوں کو کھا جاتے ہیں“۔
Top