Dure-Mansoor - At-Taghaabun : 15
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
یہی بات ہے کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد فتنہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے پاس اجر عظیم ہے
1۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت انما اموالکم واولادکم فتنۃ تمہارے مال اور اولاد تمہارے لیے ایک آزمائش کی چیز ہے۔ یعنی آزمائش۔ آیت واللہ عندہ اجر عظیم۔ اور اللہ کے پاس بڑا اجر بھی ہے۔ یعنی جنت۔ 2۔ ابن المنذر نے والطبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا تم میں سے ہرگز کوئی یوں نہ کہے اے اللہ ! میں آپ سے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں۔ کیونکہ کوئی تم میں سے ایسا نہیں ہے مگر وہ فتنہ پر مشتمل ہے (یعنی وہ کسی نہ کسی آزمائش میں مبتلا ہے) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت انما اموالکم واولادکم فتنۃ) لیکن جو شخص پناہ مانگے تو اس کو چاہیے وہ فتنہ کی گمراہیوں سے پناہ مانگے۔ 3۔ ابن ابی شیبہ نے ابن الضحیٰ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا اور وہ حضرت عمر ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اے اللہ میں فتنہ یا فتنوں سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔ عمر ؓ نعہ نے فرمایا کیا تو پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھ کو مال اور اولاد نہ دے۔ جو بھی تم میں سے فتنوں سے پناہ مانگے تو اس کو چاہیے کہ اس کی گمراہیوں سے پناہ مانگے۔ 4۔ ابن مردویہ نے کعب بن عیاض ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہے اور میری امت کی آزمائش مال ہے۔ 5۔ ابن مردویہ نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہے اور میری امت کی آزمائش مال ہے۔ 6۔ ابن مردویہ نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ ہر امت کے لیے ایک فتنہ ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔ 7۔ وکیع نے الغرر میں محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ ابن عمر ؓ نے ایک آدمی سے فرمایا تو فتنہ کو پسند کرتا ہے اس نے کہا ہاں ! جب ابن عمر ؓ نے دیکھا کہ اس کے ذہن میں کچھ داخل نہیں ہوا تو فرمایا تو مال اور اولاد سے محبت کرتا ہے (یہی فتنہ ہے) 8۔ ابن ابی شیبہ واحمد وابو داوٗد والترمذی والنسائی وابن ماجہ والحاکم وابن مردویہ نے بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ حضرت حسن اور حسین ؓ سامنے آئے سرخ قمیص پہنے ہوئے گرتے پڑتے ہوئے چل رہے تھے تو رسول اللہ ﷺ منبر سے نیچے ترے اور ان میں سے ایک کو ایک جانب میں اٹھایا اور دوسرے کو دوسری جانب اٹھایا۔ پھر منبر پر چڑھے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا آیت انما اموالکم واولادکم فتنہ۔ کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہے۔ جب میں نے ان دونوں لڑکوں کو چلتے ہوئے اور گرتے پڑتے ہوئے دیکھا تو میں صبر نہیں کرسکا اور اپنی بات کو ختم کر کے ان کی طرف اتر آیا۔ اولاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہے 9۔ ابن مردوی نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ حسین بن علی ؓ باہر نکلے جو کپڑا ان پر تھا۔ وہ ان کے پاؤں کے نیچے آیا۔ اور وہ گرپڑے اور رونے لگے۔ یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ منبر سے نیچے اترے جب لوگوں نے دیکھا تو حسین ؓ کی طرف دوڑے۔ تاکہ وہ آپ کو لے لیں اور بعض بعض سے ان کی طرف آگے بڑھ گئے۔ مگر وہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں آئے۔ یعنی آپ نے ان کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ شیطان کو غارت کرے بلاشبہ اولاد آزمائش ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں نہیں جانتا کہ میں اپنے منبر سے اترا ہوں۔ 10۔ ابن المنذر نے یحییٰ بن ابی کثیر (رح) سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ھضرت حسن یا حضرت حسین ؓ سے کے رونے کی آواز سنی تو آپ ﷺ نے فرمایا اولاد آزمائش ہے۔ میں اس کے لیے کھڑا ہوا اور میں سمجھا بھی نہیں کہ میں کس لیے کھڑا ہوا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
Top