Tafseer-e-Baghwi - At-Taghaabun : 15
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
مومنو ! تمہاری عورتوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن (بھی) ہیں سو ان سے بچتے رہو اور اگر معاف کردو اور درگزر کرو اور بخش دو تو خدا بھی بخشنے والا مہربان ہے
14 ۔” یایھا الذین امنوا ان من ازواجکم واولادکم عدوا لکم فاحذروھم “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ اہل مکہ کے چند مرد تھے اسلام لائے اور مدینہ کی طرف ہجرت کا ارادہ کیا تو ان کی بیویوں اور اولادوں نے ان کو روکا اور کہا ہم نے تمہارے اسلام پر صبر کرلیا ہے لیکن ہم تمہاری جدائی پر صبر نہ کرسکیں گے تو انہوں نے گھر والوں کی بات مان کر ہجرت چھوڑ دی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” فاحذروھم “ اگر تم ان کی اطاعت کرو اور ہجرت چھوڑ دو ۔ ” وان تعفوا وتصفحوا وتغفروا فان اللہ غفور رحیم “ یہ ان لوگوں کے بارے میں ہے جو اپنے گھر والوں اور اولاد میں مقیم رہے اور ہجرت نہیں کی۔ پھر جب ہجرت کی تو ان لوگوں کو دیکھا جو ہجرت میں سبقت کر گئے کہ انہوں نے فقاہت فی الدین حاصل کرلی ہے تو ان کا ارادہ ہوا کہ اپنی بیویوں اور اولاد کو سزا دیں جنہوں نے ان کو ہجرت سے روکا اور اگر وہ دارالہجرت میں آکر ملیں تو پھر خرچ نہ کریں اور ان کو خیر نہ پہنچائیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کو معاف کرنے اور ان سے درگزر کرنے کا حکم دیا اور عطاء بن یسار (رح) فرماتے ہیں عوف بن مالک اشجعی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہ اہل اور اولاد والے تھے اور جب جہاد کا ارادہ کیا تو گھر والے رونے لگ جاتے اور ان کا دل نرم کرتے اور کہتے کس کے پاس آپ ہمیں چھوڑ رہے ہیں تو ان کا دل پسیج گیا اور ٹھہر گئے تو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ” ان من ازواجکم واولاد کم عدوا لکم “ ان کے تمہیں اطاعت عبادت چھوڑنے پر مجبور کرنے کی وجہ سے لیکن تم ان سے بچو کہ تم ان سے قبول کرلو۔ ” وان تعفوا وتصفحوا وتغفروا “ پس تم ان تمہاری مخالفت کرنے پر ۔۔۔۔ اللہ غفور رحیم پس اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
Top