Tadabbur-e-Quran - At-Taghaabun : 15
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے امتحان ہیں اور اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے
(انما اموالکم واولاد کم فتنۃ واللہ عندہ اجر عظیم) (15) یہ اس مضمون کی مزید وضاحت ہے۔ فتنۃ کے معنی امتحان و آزمائش کے ہیں۔ فرمایا کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہاری آزمائش کے لیے ہیں۔ اللہ نے ان کے ذریعہ سے تمہارا امتحان کیا ہے کہ تم ان کی محبت میں پھنس کر خدا اور اس کے حقوق کو بھول جاتے ہو یا ان کو خدا کی محبت اور اس کی خوشنودی کے حصول کا ذریعہ بناتے ہو۔ اگر پہلی راہ اختیار کرو گے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ خدا کے امتحان میں تم ناکام رہے۔ اللہ کی محبت پر تم نے مال و اولاد کی محبت کو ترجیح دی حالانکہ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی ہر چیز سے زیادہ اللہ کو محبوب رکھے۔ (وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہ) (البقرۃ : 2، 165) (اہل ایمان سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرنے والے ہوتے ہیں) اور اگر دوسری راہ اختیار کرو گے تو یہی راہ فوز و فلاح کی راہ ہے۔ یہ راہ اختیار کر کے اس دنیا میں کوئی نقصان بھی اٹھائو گے تو اطمینان رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ہر نقصان کی تلافی آخرت میں اجر عظیم سے فرمائے گا۔)
Top