Anwar-ul-Bayan - At-Taghaabun : 15
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
بات یہی ہے کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد فتنہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے پاس اجر عظیم ہے
اموال و اولاد تمہارے لئے فتنہ ہیں : پانچویں نصیحت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا ﴿ اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ1ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِيْمٌ0015﴾ (بات یہی ہے کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد فتنہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس اجر عظیم ہے) ۔ اس میں یہ تنبیہ فرمائی کہ تمہارے اموال تمہاری اولاد تمہارے لئے فتنہ ہیں۔ یعنی آزمائش کا ذریعہ ہیں۔ مال کمانے اور مال خرچ کرنے میں اور اولاد کی پرورش کرنے میں اور ان کے ساتھ رہنے سہنے میں اس کا بہت زیادہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ ہوجائے اور مال کی تحصیل اور اولاد کی محبت اور دیکھ بھال کو ہی زندگی کا مشغلہ نہ بنالیا جائے اللہ کے پاس اجر عظیم ہے اس کے لئے محنت اور کوشش میں لگنا ایمان کا اہم تقاضا ہے۔ اس آیت کے ہم معنی سورة الانفال کے تیسرے رکوع میں بھی ایک آیت گزر چکی ہے وہاں ہم نے اموال اور اولاد کے فتنہ ہونے کی تشریح کردی ہے۔ (دیکھو انوارا لبیان جلد اول)
Top