Tafseer-e-Madani - At-Taghaabun : 15
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
سوائے اس کے نہیں کہ تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تو محض آزمائش کا سامان ہیں اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا عظیم الشان اجر ہے
30 ۔ مال و اولاد سامان ابتلاء و آزمائش، والعیاذ باللہ جل وعلا : سو ارشاد فرمایا گیا اور انما کے کلمہ حصر و قصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک تمہارے مال اور تمہاری اولاددیں تو محض آزمائش کا سامان ہیں کہ کون ان کی محبت میں گرفتار ہو کر آخرت اور اپنے انجام کو بھلوتا ہے اور کون ان کے تقاضوں کے باوجود راہ حق و صواب پر ثابت قدم رہتا ہے۔ " فثبت اللھم اقدامنا علی صراطک المستقیم بمحض منک وکرمک یا ارحم الرحمین "۔ سو اگر تم لوگوں نے ان کی محبت کو اللہ اور اس کے دین کی محبت پر غالب اور مقدم رکھا والعیاذ باللہ، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم اس ابتلاء و آزمائش میں ناکام ہوگئے، اور اس کے برعکس اگر تم نے ان کو اللہ کی محبت کے تابع اور اس کا ذریعہ بنادیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تم کامیاب ہوگئے، بلکہ نور علی نور کا مصداق بن گئے، اور اس کامیابی کا ذریعہ و وسیلہ اللہ اور اس کے رسول کی سچی پکی اطاعت ہے کہ یہ چیز انسان کے لیے دارین سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی شہ کلید ہے اسی لیے یہاں پر آیت کریمہ کے آخر میں ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں بہت بڑا اجر ہے۔ چناچہ فرمانبرداروں کے لیے بشارت و خوشخبری کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ پاک کے پاس بہت بڑا اجر ہے، اتنا بڑا کہ الفاظ و کلمات کے تنگ دائرے پوری طرح اس کا ادراک و احاطہ بھی نہیں کرسکتے، پس ازواج و اولاد کے تقاضوں میں الجھ کر کہیں تم اس اجر عظیم سے محروم نہ ہوجانا، کہ یہ واقعہ بہت بڑا خسارہ ہے، والعیاذ باللہ العظیم۔ سو آخرت کے اس اجر عظیم کو ہمیشہ اپنے نظر رکھو اور دنیا کے ہر نقصان اور خسارے کی تلافی اسی اجر عظیم سے ہوجائے گی، دنیا اور اس کی ہر حالت تو فانی ہے، اصل اجر وثواب تو آخرت ہی کا اجر وثواب اور وہیں کی کامیابی ہے، پس جو شخص نصیب اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کے تقاضوں کے مال و اولاد کی محبت کے تقاضوں پر فائق اور مقدم رکھیں گے اللہ تعالیٰ کے یہاں ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے، وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید۔ 31 ۔ سمع وطاعت سے متعلق ایک اہم اور جامع ہدایت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو جتنا تم سے ہوسکے، اور سنتے اور مانتے رہو، یعنی دین متین کے احکام و فرامین کو، کہ دارین کی سعادت و سرخروئی اور حقیقی فوز و فلاح کا راز اسی میں اور صرف اسی میں مضمر ہے، بہرکیف اس سے واضح فرمایا دیا گیا کہ اگر تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو گے جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور اپنے امکان کی حد تک تم اس کی مخالفت اور نافرمانی نہیں کرو گے، اور اس کے اوامرو ارشادات کو سنتے اور مانتے رہو گے تو وہ تم پر شیطان کو قابو نہیں پانے دے گا، ورنہ تم مال و اولاد کے کسی فتنے میں پڑ کر اللہ کی راہ سے اتنے دور نکل جاؤ گے کہ تمہارے لیے واپسی کا امکان نہیں رہے گا، والعیاذ باللہ۔ سو تقویٰ و طہارت اور سمع و اطاعت دارین کی سعادت کے حصول کا ذریعہ ہیں، وباللہ التوفیق۔ سو یہ ایک ایسی جامع، پاکیزہ اور عمدہ ہدایت ہے جس میں کوئی محنت ہے نہ مشقت، نہ خرچہ ہے نہ بوجھ، لیکن ہے ایسی انقلاب آفرین اور باعث خیر و برکت کہ زندگی پاکیزہ اور قابل رشک بن جاتی ہے، اور اس سے انسان " فسنیسرہ للیسری " کا مصداق بن کر دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی راہ پر گامزن ہوجاتا ہے، وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید، اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین واکرم الاکرمین۔
Top