Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 54
اُولٰٓئِكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يُؤْتَوْنَ : دیا جائے گا انہیں اَجْرَهُمْ : ان کا اجر مَّرَّتَيْنِ : دہرا بِمَا صَبَرُوْا : اس لیے کہ انہوں نے صبر کیا وَيَدْرَءُوْنَ : اور دور کرتے ہیں بِالْحَسَنَةِ : بھلائی سے السَّيِّئَةَ : برائی کو وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے دیا انہیں يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
ایسے لوگوں کو ان کا دوہرا اجر دیا جائے گا اس بناء پر کہ انہوں نے صبر واستقامت سے کام لیا اور یہ برائی کا جواب بھلائی سے دیتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہوتا ہے اس میں سے ہماری رضا کے لئے خرچ کرتے ہیں
68 ایسے لوگوں کو دوہرے اجر سے نوازا جائے گا : ایک اجر اس پر کہ وہ اپنے پیغمبر اور اپنی کتاب پر ایمان لائے۔ اور دوسرا اس پر کہ وہ نبی آخر الزمان اور ان کی کتاب یعنی قرآن مجید پر بھی صدق دل سے ایمان لے آئے اور اپنے اس ایمان پر سچے دل سے قائم اور ثابت قدم رہے۔ اور اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات و مصائب کو انہوں نے استقلال و استقامت سے برداشت کیا اور اپنے سینوں اور اپنے بواطن کو نور ایمان و یقین سے منور و معمور رکھا اور سعادت دارین سے سرفرازی و بہرہ مندی کا سامان کیا۔ سو ایمان و عقیدہ اور ثبات و استقامت ہی شاہ کلید ہے صلاح و فلاح کی۔ اور صحیح بخاری و مسلم کی روایات میں فرمایا گیا کہ تین شخصوں کو ان کے اعمال کا دوہرا اجر ملتا ہے۔ ایک وہ اہل کتاب جو اپنی کتاب پر ایمان رکھتا تھا اور پھر قرآن پر بھی ایمان لایا۔ دوسرا وہ غلام جو اپنے رب کا حق بھی ادا کرے اور اپنے آقا کا بھی۔ اور تیسرا وہ شخص جس کے پاس ایک ایسی باندی ہو جس سے وہ وطی کرسکتا تھا مگر اس نے اس کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرلیا۔ بہرکیف یہاں پر ان مومنین مخلصین کی ان بعض اہم صفات کو ذکر فرمایا گیا ہے جو ان کے اندر پائی جاتی ہیں اور جو ہر مومن صادق کے اندر پائی جانی چاہئیں۔ جن میں سب سے پہلے جس صفت کو بیان فرمایا گیا وہ ہے صفت صبر جو کہ بمنزلہ اساس و بنیاد کے ہے۔ اور بعد والی دوسری صفات دراصل اسی پر مبنی و متفرع ہیں۔ اس سے صبر و استقامت کی عظمت و اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی لئے نبی اکرم ﷺ نے اس کے بارے میں ارشاد فرمایا ۔ { قُلْ اٰمَنْتُ باللّٰہِ ثُمَّ اسْتَقِمْ } ۔ کہ " اٰمَنْتُ باللّٰہِ " کہو اور پھر اس پر پکے رہو۔ سو صدق ایمان اور استقامت اصل اور اساس ہے دارین کی فوز و فلاح کی ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل - 69 جو برائی کا جواب بھلائی سے دیتے ہیں : کہ سب و شتم اور گالی گلوچ کے جواب میں صبر و برداشت سے کام لیتے اور کلمہ حق و انصاف کہتے ہیں۔ برائی کے بدلے میں بھلائی سے کام لیتے اور بدخواہی کے بدلے میں خیر خواہی کو اپنا شعار بناتے ہیں۔ اور اس طرح یہ لوگ اپنے بلند کردار اور اعلیٰ اخلاق کے ذریعے دنیا کے دلوں کو جیتتے ہیں۔ اور یہی مسلمان کی شان ہے ۔ اللہ ہم سب کو اس کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین۔ بہرکیف اہل کتاب کے ان مومنین صادقین نے جب اپنے قبول اسلام کا اظہار و اعلان کیا تو ان کی اپنی قوم نے بھی ان پر طعن وتشنیع سے کام لیا اور ان کو اپنے آبائی دین کا دشمن اور ملت کا غدار قرار دیا۔ اور دوسرے اعدائے حق نے بھی ان کو اپنے لعن طعن کا ہدف بنایا۔ مگر ان مومنین مخلصین نے ان سب کے جواب میں مومنانہ شرافت اور کریمانہ عفو و درگزر ہی سے کام لیا ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف برائی کا جواب اچھائی سے دینا ہے تو بڑا کٹھن اور مشکل کام لیکن اس کی آثار وثمرات بڑے عظیم الشان اور جلیل القدر ہیں ۔ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل وکرم سے نصیب فرمائے اور ہمیشہ ایسے مکارم سے سرفراز و سرشار رکھے ۔ آمین ۔ بیدہ ازمۃ التوفیق وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top