Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 54
اُولٰٓئِكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يُؤْتَوْنَ : دیا جائے گا انہیں اَجْرَهُمْ : ان کا اجر مَّرَّتَيْنِ : دہرا بِمَا صَبَرُوْا : اس لیے کہ انہوں نے صبر کیا وَيَدْرَءُوْنَ : اور دور کرتے ہیں بِالْحَسَنَةِ : بھلائی سے السَّيِّئَةَ : برائی کو وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے دیا انہیں يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
یہی لوگ ہیں کہ ان کو دوگنا اجر ملے گا اس لیے کہ انہوں نے صبر سے (رسول کا) انتظار کیا اور وہ بھلائی سے برائی کو دور کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں
بلاشبہ یہ لوگ ہیں جو دوہرے اجر کے مستحق ٹھہرے : 54۔ وہ لوگ جو دوہرے اجر کے مستحق ہیں ؟ ایک اجر تو ان کو اس کا ملے گا کہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پیروکار تھے اور اس سچائی کا سچے دل سے اقرار کرتے تھے اور ہر لحاظ سے وہ دین اسلام کے پابند تھے پھر جب نبی اعظم وآخر ﷺ تشریف لائے اور ان کی بعثت کا اعلان ہوا تو انہوں نے بغیر چون وچرا اپنے اس دین اسلام پر قائم رہنے کے باعث آپ کی نبوت و رسالت کا اقرار کرلیا اور وہ مسلم کے مسلم ہی رہے چونکہ وہ اپنی قوم کے عام بگاڑ کرے باوجود ثابت قدم رہے اس لئے وہ عنداللہ دوہرے اجر کے مستحق ٹھہرے اور بلاشبہ اس معاملہ میں ان کو دوسرے مسلمانوں پر فضیلت دی گئی جو کفر سے اسلام میں آئے اور یہود میں سے جو اسلام میں داخل ہوئے وہ کفر سے اسلام میں داخل ہونے والوں میں شمار ہوں گے کیونکہ وہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت و رسالت کا انکار کرکے کفر کے مرتکب ہوچکے تھے اس لئے یہود اور دوسرے غیر اسلامی مذاہب میں سے جو لوگ بھی مسلمان ہوئے وہ کفر سے اسلام میں داخل ہونے کے مترادف ہیں نہ کہ پہلے ہی سے مسلم چلے آ رہے تھے اور ان کا دین ” الاسلام “ ہی تھا ۔ وہ لوگ جو دوہرے اجر کے مستحق ٹھہرے ان کی خوبی بیان کی جا رہی ہے کہ ایک تو وہ اتنے بلند اخلاق ہیں کہ اپنے اخلاق کے باعث ہی وہ صابر ٹھہرے اور دوسری ان کی علامت یہ ہے کہ وہ برائی کو نیکی کے ساتھ دور کرتے ہیں اور تیسری ان کی صفت یہ ہے کہ وہ اس مال کو جو ہم نے ان کو دیا ہے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غیر اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے اس طرح زیر نظر آیت میں ان کے تین وصف بیان ہوئے ہیں اور تینوں کو ایک بار سمجھنے کی ضرورت ہے دو مرتبہ اجر حاصل کرنے والی کی پہلی نشانی اس جگہ یہ بتائی گئی ہے کہ (بما صبروا) اپنی ثابت قدمی کے باعث جو انہوں نے اختیار کی کہ وہ قومی ونسلی اور وطنی وگروہی تعصبات سے بچ کر اصل دین حق پر ثابت قدم رہے اور نبی اعظم وآخر ﷺ کی آمد پر جو سخت امتحان ان کو درپیش آیا اور اس امتحان کو انہوں نے ثابت قدمی سے پاس کرلیا اور ثابت کردیا کہ وہ مسیح برست نہیں بلکہ خدا پرست تھے اور سچے دل سے دین ” الاسلام “ کے متبع تھے اسی وجہ سے مسیح کے بعد جب دوسرا نبی ورسول آیا تاکہ مسیحیت کے بگاڑ کو دوست کرے تو انہوں نے فورا لبیک کہا اور اس طرح مسیح (علیہ السلام) کی لائی ہوئی تعلیم کی بھی سچے دل سے پیروی کی کیونکہ اس تعلیم میں نبی کریم ﷺ کے متعلق پیش گوئیاں تھیں جب وہ اپنے وقت پر پوری ہوئیں تو انہوں نے نہایت ثابت قدمی سے ان کو قبول کرلیا۔ ان کی دوسری خوبی یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ (آیت) ” یدرء ون بالحسنۃ السیئۃ) وہ برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں ، ظاہر ہے کہ اس فقرہ کے دو مفہوم ہیں ایک یہ کہ ان سے فی نفس کوئی برائی ہوجائے تو فورا اس سے تائب ہو کر اس کے پیچھے نیکی کو لگا دیتے ہیں ‘ دوسرا یہ کہ اگر کوئی ان سے برائی پیش آئے تو وہ اس کے بدلے میں اس سے برائی نہیں کرتے بلکہ نیکی کرکے اس کی برائی کو روکتے ہیں اور یہ دونوں مفہوم ان میں ثابت ہیں اس لئے بلاشبہ وہ برائی کو بھلائی سے دفع کرنے والے ہیں اور تیسری خوبی ان کی یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ (آیت) ” مما رزقنھم ینفقون “ جو کچھ رزق ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ ہر طرح کا خرچ کوئی خوبی نہیں بلکہ خوبی یہ ہے کہ جو کچھ خرچ کیا جائے اللہ کی رضا کے لئے خرچ کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کے کاموں میں بالکل خرچ نہ کیا جائے اور یہ بھی کہ جو کچھ خرچ کیا جائے وہ غیر اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے نہ ہو کیونکہ ایمان باللہ کی نشانی ہی یہ ہے کہ طاغوت کے انکار کرنے کے بعد اسلام کا اقرار کیا جائے اور اس طرح وہ مال جو حق کی تلاش میں خرچ کیا جائے بلاشبہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں متصور ہوتا ہے اور اس سارے مضمون کو مختصر الفاظ میں اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے کہ : دو چند اجر انہیں لوگوں کا ہے جو صرف آپ ہی نیکی کی راہ اختیار نہیں کرتے بلکہ دنیا میں بھی بدی کو دور کرکے نیکی پھیلاتے ہیں اور ایمان کی سعادت حاصل کرنے کے بعد نیک اعمال کو بھی کمال تک پہنچاتے ہیں ۔
Top