Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 24
قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَاۤ اَبَدًا مَّا دَامُوْا فِیْهَا فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قٰعِدُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰمُوْسٰٓى : اے موسیٰ اِنَّا : بیشک ہم لَنْ نَّدْخُلَهَآ : ہرگز وہاں داخل نہ ہوں گے اَبَدًا : کبھی بھی مَّا دَامُوْا : جب تک وہ ہیں فِيْهَا : اس میں فَاذْهَبْ : سو تو جا اَنْتَ : تو وَرَبُّكَ : اور تیرا رب فَقَاتِلَآ : تم دونوں لڑو اِنَّا : ہم ھٰهُنَا : یہیں قٰعِدُوْنَ : بیٹھے ہیں
مگر انہوں نے پھر بھی یہی کہا کہ اے موسیٰ ہم تو کسی قیمت پر بھی وہاں داخل نہیں ہوں گے، جب تک کہ وہ وہاں موجود ہیں، پس جاؤ تم اور تمہارا رب، اور تم دونوں جا کر (ان سے) لڑو، ہم تو بہر حال یہیں بیٹھے ہیں،
67 وفا اور بےوفائی کے دو متضاد اور عبرت انگیز نمونے : سو یہاں پر اصحاب موسیٰ کی بےوفائی اور ہمارے حضور ﷺ کے صحابہ کرام کی جاں نثاری کا ایک نمونہ بھی ملاحظہ ہو۔ ـ سو یہ تھا حال اس ناہنجار قوم کا۔ ان لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ الصلوۃ والسلام) کے اتنے معجزات دیکھے اور ان کے توسط سے وہ اللہ پاک کی گوناگوں نعمتوں سے سرفراز ہوئے۔ مگر اس سب کے باوجود ان لوگوں نے آنجناب کے حکم و ارشاد کے جواب میں ایسی گستاخانہ بات کہتے ہوئے بھی کوئی شرم محسوس نہ کی۔ اس کے مقابلے میں ہمارے آقا ۔ صَلَوات اللّٰہِ وسَلَامُہٗ عَلَیْہِ ۔ کے جان نثار صحابہ کرام کی شان یہ تھی کہ غزوئہ بدر کے مشورے کے موقع پر انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول، ہم آپ ﷺ پر ایمان لائے ہیں۔ آپ ہمیں جو حکم دیں گے ہم اس کے لئے سرِتسلیم خم ہیں۔ اگر آپ ہمیں سمندر میں کود پڑنے کا فرمائیں گے تو ہم فوراً کود پڑیں گے۔ (مسلم، کتاب الجہاد، عن انس ؓ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی روایت کے مطابق صحابہ کرام نے عرض کیا کہ ہم ایسے نہیں ہیں کہ آپ کو وہ جواب دیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھیوں نے ان کو دیا تھا۔ بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں، آگے پیچھے ہر طرف سے لڑیں گے۔ (مسند احمد و بخاری کتاب المغازی وغیرہ) ۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کتنے بےہودہ، بےشرم، بےانصاف اور ظالم ہیں وہ لوگ جو ان قدسی صفت حضرات صحابہ کرام پر زبان طعن دراز کرتے اور ان کے ایمان تک میں کیڑے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ ان میں سے سوائے چند کے باقی سب ایمان سے ہی پھرگئے تھے ۔ والعیاذ باللہ ۔ خَذَلَہُمُ اللّٰہُ وَقَاتَلَہُمْ اَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ ۔ بہرکیف اصحاب موسیٰ کی اس بیوفائی اور حضرت خاتم الانبیائ ﷺ کے صحابہ کرام کی وفاداری و جاں نثاری کے یہ دونوں مظہر عبرت انگیز اور بصیرت افروز ہیں ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدَ وَھُوَ الْہادِیْ الٰی سواء السَّبِیْلَ ۔ اللہ ہمیشہ وفا شعاری اور محاسنِ اَخلاق سے نوازے اور بےوفائی سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top