Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 82
فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًا١ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
فَلْيَضْحَكُوْا : چاہیے وہ ہنسیں قَلِيْلًا : تھوڑا وَّلْيَبْكُوْا : اور روئیں كَثِيْرًا : زیادہ جَزَآءً : بدلہ بِمَا : اس کا جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے تھے
سو ہنس لیں یہ لوگ تھوڑا سا، اور ان کو رونا پڑے گا بہت زیادہ اپنی اس کمائی کے بدلے کے طور پر جو یہ لوگ کرتے رہے تھے (اپنی زندگیوں میں)
166 تھوڑا ہنس لو، تمہارا انجام بہرحال بہت برا ہے : یعنی دنیا کی اس چند روزہ زندگی میں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ من زَیْغٍ وَّاِنْحِرَافٍ ۔ کہ دنیا کی یہ زندگی، خواہ کتنی ہی لمبی کیوں نہ ہو، آخرت کے مقابلے میں تھوڑی، بہت تھوڑی، بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سو اس کی خوشی کیا خوشی ہے اور اس کا ہنسنا کیا حیثیت رکھتا ہے ؟ سو اس میں تم ہنس لو اور عیش کرلو۔ تمہارا انجام بہرحال بہت برا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جب یہ لوگ دنیا کی اس گرمی اور دھوپ کی شدت سے بھاگ کر دوزخ کی آگ میں کو دنے کے لیے تیار ہوگئے تو اپنی اس کرتوت کی پاداش میں ان کے لیے حق اور مناسب یہ ہے کہ یہ لوگ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ کہ ان کا انجام بڑا ہی سخت اور نہایت ہی ہولناک ہے۔ لیکن ان لوگوں کی مت ایسی مار دی گئی اور یہ حق و حقیقت کے فہم و ادراک سے اس قدر عاری اور محروم ہوگئے کہ یہ اپنی اس بدبختی پر رونے کی بجائے الٹا خوش ہوتے ہیں۔ سو ان کے عمل اور اس کی جزا دونوں کو ان کے سامنے رکھ دیا گیا تاکہ اس کی روشنی میں یہ اپنا نتیجہ و انجام خود دیکھ لیں۔ 167 چند روزہ ہنسی پھر ہمیشہ کا رونا ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر ان کو رونا پڑے گا بہت زیادہ۔ جبکہ ان کو ڈالا جائے گا دوزخ کی آگ میں ابدالآباد تک اور ہمیشہ ہمیش کے لئے۔ (جامع البیان) کہ تم لوگوں نے اپنے کفر و نفاق کی بناء پر اپنی محرومی کی جس راہ کو خود اپنایا ہے اس کا نتیجہ یہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو سوچو اور غور کرو کہ دنیاوی زندگی کی اس چند روزہ مہلت کی عیش کوشی کو ہی اپنا نصب العین اور مقصد حیات بنا کر اور آخرت کی اپنی دائمی زندگی کو بھول کر اور اس کے تقاضوں کو پس پشت ڈال کر تم لوگ کس قدر ہولناک خسارے کا سامان کررہے ہو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ان کے عمل اور اس کی جزاء دونوں کو نگاہوں کے سامنے مستحضر کردیا گیا تاکہ جس کے اندر بصیرت ہو وہ اپنے عمل کے آئینے میں اپنے انجام اور اپنی جزا کو خود دیکھ لے اور اپنی روش کی اصلاح کرلے قبل اس سے کہ حیات دنیا کی یہ فرصت محدود و مختصر اس کے ہاتھ سے نکل جائے اور اس کو ہمیشہ ہمیش کے لیے پچھتانا پڑے۔ اور جو اندھے اور بہرے ہی بنے رہیں گے وہ اپنے انجام کو پہنچ کر رہیں گے اپنی کمائی کے نتیجے میں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top