Madarik-ut-Tanzil - Hud : 34
وَ لَا یَنْفَعُكُمْ نُصْحِیْۤ اِنْ اَرَدْتُّ اَنْ اَنْصَحَ لَكُمْ اِنْ كَانَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یُّغْوِیَكُمْ١ؕ هُوَ رَبُّكُمْ١۫ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَؕ
وَلَا يَنْفَعُكُمْ : اور نہ نفع دے گی تمہیں نُصْحِيْٓ : میری نصیحت اِنْ : اگر اَرَدْتُّ : میں چاہوں اَنْ اَنْصَحَ : کہ میں نصیحت کردوں لَكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر (جبکہ) كَانَ : ہے اللّٰهُ يُرِيْدُ : اللہ چاہے اَنْ يُّغْوِيَكُمْ : کہ گمراہ کرے تمہیں هُوَ : وہ رَبُّكُمْ : تمہارا رب وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
اور اگر میں یہ چاہوں کہ تمہاری خیر خواہی کروں اور خدا یہ چاہے کہ تمہیں گمراہ کرے تو میری خیر خواہی تم کو کچھ فائدہ نہیں دے سکتی۔ وہی تمہارا پروردگار ہے۔ اور تمہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
34: وَ لَایَنْفَعُکُمْ نُصْحِیْ (اور تمہیں میری نصیحت فائدہ نہ دے گی) اس میں گمراہی کے مقام کی نشاندہی کی گئی تاکہ اس سے بچا جائے اور رشد کی راہنمائی کی گئی تاکہ اسکی پیروی کی جائے قراءت : ابو عمرو اور مدنی نے ولکنّیَ ، اِنیَ نُصْحِیَ پڑھا ہے۔ اِنْ اَرَدْتُّ اَنْ اَنْصَحَ لَکُمْ اِنْ کَانَ اللّٰہُ یُرِیْدُ اَنْ یُّغْوِیَکُمْ ۔ (اگرچہ میں تمہاری خیر خواہی کا ارادہ کروں اگر اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے گمراہ کرنے کا ہو) یغویکمکا معنی گمراہ کرنا ہے۔ یہ شرط شرط پر داخل ہے۔ پس دوسری شرط حکم میں مقدم ہوگی جیسا کہ معروف و معلوم ہے تقدیر عبارت یہ ہے ان کان یرید ان یغویکم لاینفعکم نصحی ان اردت ان انصح لکم۔ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں گمراہ کرنا چاہیں تو میری نصیحت تمہارے کچھ کام نہیں آسکتی خواہ میں تمہاری خیر خواہی کا ارادہ کروں ( کیونکہ واللہ غالب علی امرہ، لا معقب لحکمہٖ ) نکتہ : ارادہ معاصی کے متعلق یہ ہماری واضح دلیل ہے۔ ھُوَ رَبُّکُمْ (وہ تمہارا رب ہے) پس وہ تم میں اپنے ارادہ کے فیصلہ کے مطابق تصرف کرتے ہیں وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ (اور اسی کی طرف تمہیں لوٹا یا جائے گا) پس وہ تمہارے اعمال پر تمہیں بدلہ دے گا۔
Top