Madarik-ut-Tanzil - Al-Fath : 21
وَّ اُخْرٰى لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهَا قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ بِهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا
وَّاُخْرٰى : اور ایک اور (فتح) لَمْ تَقْدِرُوْا : تم نے قابو نہیں پایا عَلَيْهَا : اس پر قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ : گھیر رکھا ہے اللہ نے بِهَا ۭ : اس کو وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر قَدِيْرًا : قدرت رکھنے والا
اور (غنیمتیں) دیں جن پر تم قدرت نہیں رکھتے تھے (اور) وہ خدا ہی کی قدرت میں تھیں اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
دیگر غنائم : آیت 21 : وَّاُخْرٰی (اور ایک اور فتح) اس کا عطف ہذہ پر ہے ای فجعل لکم ہذہ المغانم ومغانم اخرٰی وہی مغانم ہوازن فی غزوۃ حنین۔ پس اس نے یہ غنائم تمہیں جلد دے دیں اور دوسری غنائم جو ہوازن کی غنائم ہیں جو غزوئہ حنین میں میسر آئیں۔ لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْہَا (جو تمہارے قابو میں نہیں آئی) کیونکہ اس میں بڑا حملہ تھا۔ قَدْ اَحَاطَ اللّٰہُ بِہَا (اللہ تعالیٰ اس کو احاطہ میں لیے ہوئے ہیں) یعنی اس پر قدرت رکھنے اور غلبہ پانے والے ہیں اور تمہیں ان پر غلبہ دینے والے ہیں۔ فائدہ : نمبر 1۔ اخری میں نصب بھی جائز ہے۔ اور فعل مضمر ماننا ہوگا جس کی تفسیر قد احاط اللّٰہ بہا کر رہا ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے۔ و قضی اللّٰہ اخرٰی قد احاط اللّٰہ بہا (اور اللہ نے دوسری کا فیصلہ کیا جس کا اللہ تعالیٰ احاطہ کرنے والے ہیں۔ لم تقدروا علیہا یہ اخری کی صفت ہے۔ نمبر 2۔ اور رفع ابتداء کی وجہ سے ہے۔ کیونکہ وہ اس کی صفت لم تقدروا سے آرہی ہے اور قد احاط اللّٰہ بہا یہ مبتدأ کی خبر ہے۔ وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرًا (اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والے ہیں) قدیر بمعنی قادر ہے۔
Top