Mafhoom-ul-Quran - Ibrahim : 24
اَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِی السَّمَآءِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا كَيْفَ : کیسی ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : مثال كَلِمَةً طَيِّبَةً : کلمہ طیبہ (پاک بات) كَشَجَرَةٍ : جیسے درخت طَيِّبَةٍ : پاکیزہ اَصْلُهَا : اس کی جڑ ثَابِتٌ : مضبوط وَّفَرْعُهَا : اور اس کی شاخ فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے پاک کلمے کی کیسی مثال بیان فرمائی ہے وہ ایسی ہے جیسے پاکیزہ درخت، جس کی جڑ مضبوط (زمین کو پکڑے ہوئے ہو) اور شاخیں آسمان میں ہوں۔
اچھے کلمے اور برے کلمے کی مثال تشریح : جیسا اللہ کا کلام خوبصورت، فائدہ مند اور مکمل ہے اسی طرح اس کی دی ہوئی مثالیں بھی مقصد کو سمجھانے کے لیے انتہائی بہترین ہیں۔ اچھی بات صرف کہنے والے کے لیے ہی فائدہ مند نہیں ہوتی بلکہ اس کے اثرات بھی بڑے گہرے اور نہ ختم ہونے والے اور ہر سننے والے کے لیے اتنے فائدہ مند ہوتے ہیں کہ جیسے ایک صحت مند مضبوط درخت کا سایہ اور پھل فائدہ مند ہوتا ہے۔ بیشمار لوگوں کو اس سے بیشمار اور دیر پا فائدے ملتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ رشد و ہدایت کی باتیں ہیں اور کفر و شرک کی باتوں کو اللہ نے سوکھے سڑے بدنما اور بھدے درخت سے تشبیہ دی ہے۔ جس کی نہ جڑ مضبوط نہ پھل نہ سایہ۔ قوموں کی تباہیاں ایک فرد کی وجہ سے بھی ہوجاتی ہیں جب کہ وہ ناشکری کرتا ہے۔ تباہی صرف دنیا میں ہی نہیں آخرت میں بھی ان کو آگ کا گھر ملتا ہے جو کہ بہت برا ٹھکانا ہے۔ یہاں یہود و نصاریٰ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ جنہوں نے ہمیشہ اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اور علم سے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی بجائے نقصان پہنچایا۔ اس طرح کے بےشما رلوگ اس زمانہ میں بھی موجود ہیں اور آئندہ بھی موجود رہیں گے۔ نیکی و بدی تو ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو دنیا کی نعمتوں سے جائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ انہیں اللہ دنیا میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں بھی ثابت قدم رکھے گا۔ آخرت کی زندگی کا پہلا حصہ اور دور قبر ہے۔ یعنی قبر میں جب میت سے فرشتے سوال کرتے ہیں تو مومن وہاں بھی ثابت قدم رہے گا۔ ہر مسلمان کو چاہیے جب بھی بتی جلائے تو یہ کلمات پڑھے (السلام علیکم یا منکر نکیر اللھم ربی محمد نبی والاسلام دینا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ) منکر نکیرسوال جواب کے لیے قبر میں آئیں گے ان کی آنکھیں دئیے کی طرح روشن ہونگی مسلمان مردہ ان کو دیکھ کر خود ہی یہ کلمات کاملہ بول دے گا اور اس کی نجات ممکن ہوجائے گی۔ مگر جو لوگ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں میں گم ہو کر اللہ کا شکر ادا کرنا اور نیکی پر چلنا بھول جاتے ہیں اور دنیا میں اتنا زیادہ کھو جاتے ہیں کہ حرام، حلال، اچھائی برائی، خلوص محبت حتیٰ کہ اپنے پیدا کرنے والے کو بھی بھول جاتے ہیں تو ایسے نافرمان ناشکرے اور غافل لوگ اچھی طرح سمجھ لیں کہ مرنے کے بعد جب دوبارہ اللہ کے حضور پیش ہوں گے تو سوائے عذاب کے اور کچھ نہ ملے گا جو کہ بہت ہی برا انجام ہے۔ نعمتوں کا شکر اور گناہوں سے معافی، یعنی استغفار اللہ کو بہت پسند ہے۔
Top